021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طبی مقاصد کے لیے استعمال کی جانے والی نشہ آور ادویات کی خریدو فروخت کا حکم
73420خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ میڈیکل اسٹورز پر نشہ آور مرکبات مثلا :الکحل وغیرہ دستیاب ہوتے ہیں جو طبی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن بعض اوقات ان کو خریدنے والے غلط مقاصد ، نشہ وغیرہ کے لیے استعمال کرتے ہیں ۔

مہربانی فرما کر یہ بتائیے کہ اس کا گناہ تاجر پر ہو گا یا خریدنے والے پر ، جو یہ دوائیاں برے مقصد سے خریدے ؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ایسی اشیاء کی خرید و فروخت جن کا کوئی جائز استعمال ممکن ہو ، جائز ہے ۔میڈیکل اسٹورز پر دستیاب نشہ آور مرکبات کا چونکہ  طبی مقاصد کے لیے جائز استعمال موجود ہے کہ ذہنی سکون اور نیند کے حصول کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے ، لہذا ان کی خریدو فروخت درست ہے ، البتہ اگر یہ یقین ہو کہ خریدنے والا اسے کسی غلط مقصد نشے وغیرہ میں استعمال کرے گا تو پھر ایسی اشیاء کا بیچنا درست نہیں ۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (3/ 297)
 وكذا لا يكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة لأنه ليس عينها منكرا وإنما المنكر في استعماله المحظور ثم ذكروا أن الحديد لا يجوز بيعه من أهل الحرب وأجازوه من أهل البغي والذي يظهر من الفرق أن أهل البغي لا يتفرغون لاستعمال الحديد سلاحا لأن فسادهم على شرف الزوال بالتوبة أو بتفريق جمعهم بخلاف أهل الحرب

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

16 ذو القعدۃ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب