73532 | جنازے کےمسائل | مردوں اور قبر کے حالات کا بیان |
سوال
جو لوگ مر چکے ہیں کیا ان کی روحیں بعض دفعہ کسی شخص پر چڑھ جاتی ہیں جس طرح جنات چڑھ جاتے ہیں؟ کیا ایسا ہوتا ہے یا نہیں؟ نیز کیا شیاطین بھی چڑھ جاتے ہیں؟ جنات چڑھتے ہےیہ تو معلوم ہے اور اس کے علاوہ بھی کوئی مخلوق ہے جو اس طرح کرتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صرف جنات کا انسانوں پر مسلط ہونا اور جسم میں داخل ہونا نصوص شرعیہ سے ثابت ہے،اور شیاطین بھی
سرکش جنات کی قبیل سے ہیں، باقی روحوں یا کسی اور مخلوق کے انسانوں پر مسلط ہونے کاکوئی ثبوت نہیں،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ روح جسم سے نکلنے کے بعد دوبارہ دنیا میں نہیں آتی۔
حوالہ جات
{ وَحَرَامٌ عَلَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ } [الأنبياء: 95]
التفسير المظهري (6/ 237)
وقال ابن عباس معنى الاية وحرام على اهل قرية انهم راجعون الى الدنيا فعلى هذا مبتداء وخبر ولا زائدة-
{حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ (99) لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ } [المؤمنون: 99، 100]
شرح الطحاوية :(ص: 395)
فإن عود الروح إلى الجسد ليس على الوجه المعهود في الدنيا، بل تعاد الروح إليه إعادة غير الإعادة المألوفة في الدنيا.
الفتاوى الهندية (2/ 264)
ويجب إكفار الروافض في قولهم برجعة الأموات إلى الدنيا، وبتناسخ الأرواح وبانتقال روح الإله إلى الأئمة
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۶ذیقعدہ ۱۴۴۲ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |