73567 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
چچی شاہ بیگم یہ کہتی ہیں کہ پھوپی شاہ سلطان نےوصیت کی تھی کہ ان کی وفات کےبعدان کاحصہ اس کےدونوں بھائیوں(عمرخطاب اورزرین خان)کےبیٹوں کےدرمیان آدھاآدھا تقسیم ہوجائے،یعنی آدھازرین خان کےبیٹوں کااورآدھاعمرخطاب کےبیٹوں کاہو،کیایہ وصیت درست ہےیانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چچی شاہ بیگم کایہ کہناکہ پھوپی شاہ سلطان نےبھتیجوں کےلیےوصیت کی تھی،یہ وصیت درست نہیں ہے،کیونکہ موجودہ مسئلہ میں شاہ سلطان کےبھتیجےاپنی پھوپی کےخودوارث ہیں،اورشریعت کااصول ہےکہ وارث کےلیےوصیت معتبرنہیں ہوتی،لہذاشاہ سلطاننےاگروصیت کی بھی ہوتووہ)شرعامعتبرنہیں ہوگی۔
حوالہ جات
"سنن الترمذي" 3 / 293:عن أبى أمامة الباهلى قال :(سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته عام حجة الوداع: إن الله تبارك وتعالى قد أعطى كل ذى حق حقه فلا وصية لوارث۔
"رد المحتار" 28 / 444:وروي في السنن مسندا إلى أبي أمامة رضي الله تعالى عنه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول { إن الله أعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث } وأخرجه الترمذي وابن ماجه ، وقال الترمذي حسن وهذا الحديث مشهور تلقته الأمة بالقبول۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
27/ذیقعدہ 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |