73568 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
اگر شادی بیاہ کی تقریب میں مخلوط ماحول اور گانے ہوں تو کیا کانوں میں ہیڈ فون لگا کر اور نظروں کی حفاظت کر کے جا سکتے ہیں ؟اگررشتے داری ٹوٹنے کا بھی خطرہ ہو تو کیا ایسی شادیوں میں شرکت کرنا جائز ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شادی بیاہ کی ایسی تقریب جو مخلوط ماحول، موسیقی و دیگر فضولیات سے آلودہ ہو ، اس میں شرکت کرنادرست نہیں۔اگر پہلے سے معلوم ہو کہ تقریب میں یہ سب خرافات ہونی ہیں تو ایسی تقریب میں شریک ہونا بالکل درست نہیں، البتہ اگر پہلے سےاس بات کا علم نہ ہو اور وہاں پہنچنے پر یہ بات پیش آئے یا قریبی عزیز کی شادی ہو اور شرکت نہ کرنے پر قطع تعلقی کا اندیشہ ہو تو اس نیت سے جائے کہ ان منکرات پر رد کرے گا اور انہیں روکنے کی کوشش کرے گا ، پھر وہاں جاکر ایسا ہی کرے ۔ اگر لوگ باز نہ آئیں تو تقریب چھوڑ دے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 347)
(دعي إلى وليمةوثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج معرضا لقوله تعالى: - {فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين} [الأنعام: 68]- (فإن قدر على المنع فعل وإلا) يقدر (صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدى (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد) لأن فيه شين الدين والمحكي عن الإمام كان قبل أن يصير مقتدى به (وإن علم أولا) باللعب (لا يحضر أصلا) سواء كان ممن يقتدى به أو لا لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله ابن كمال.
عن الينابيع: لو دعي إلى دعوة فالواجب الإجابة إن لم يكن هناك معصية ولا بدعة والامتناع أسلم في زماننا إلا إذا علم يقينا أن لا بدعة ولا معصية اهـ والظاهر حمله على غير الوليمة لما مر ويأتي تأمل (قوله وثمة لعب) بكسر العين وسكونها والغناء بالكسر ممدودا السماع ومقصورا اليسار (قوله لا ينبغي أن يقعد) أي يجب عليه قال في الاختيار لأن استماع اللهو حرام والإجابة سنة والامتناع عن الحرام أولى اهـ وكذا إذا كان على المائدة قوم يغتابون لا يقعد فالغيبة أشد من اللهو واللعب تتارخانية
عبدالدیان اعوان
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
29 ذو القعدۃ 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |