021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حلالہ کےبعد پہلی بیوی سے نکاح کا حکم
74176طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

محترم مفتی صاحب! میں اور میری بیوی کا تعلق ایک حنفی بیک گراؤنڈ فیملی سے ہے،ہماری شادی 6 ماہ قبل ہوئی تھی،ہم دونوں واٹس ایپ چیٹ کر رہے تھے،ہم طلاق کے بارے میں اتنا نہیں جانتے تھے کہ کیسے واقع ہو جاتی ہےاورشادی سے پہلے کسی نے ہمیں نہیں بتایا تھا، میں ایس ایم ایس میں چیٹنگ کرتے ہوئے،اپنی بیوی کو ایک مذاق(یہ ذکر کیا کہ میں تم سے دوبارہ شادی کرنا چاہتا ہوں) کے طور پر 3 طلاق جاری کر دیں،بغیر یہ جانتے ہوئے کہ یہ واقعی شمار ہوتی ہیں یا بذریعہ ایس ایم ایس یا مذاق اور پیار میں بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے، بعد میں (دو ماہ بعد) ہمیں اس چیز کے بارے میں معلوم ہوا،لیکن اس طلاق کے بعد ہم ایک دوسرے سے نہیں ملےجنسی طور پر، کیونکہ میں بیرون ملک مقیم ہوں اور میری بیوی پاکستان میں رہ رہی تھی،اس کے بعد ہم نے اپنی بیوی کے ایک رشتہ دار سے مدد طلب کی اورحلالہ کے لیے کہاجو کہ پہلے سے شادی شدہ تھااور اس نے بھی یہ بات راز رکھی،اپنے گھر والوں سے اورباقی سب سے،ہم نے یہ فیصلہ اس لیے کیا تاکہ ہم اپنی آگے کی زندگی حرام میں نہ گزاریں،اس نے(دوسرے شوہرنے) عدت کے بعد (میری بیوی سے) 2 مرد گواہوں کی موجودگی میں اس کے ساتھ نکاح کیا(ایک مجلس میں ایجاب وقبول) ۔ ہم نے اپنے گھر والوں کو یہ بات نہیں بتائی، کیونکہ ہم اپنے کئے پر شرمندہ تھے اور گھر والوں کے لیے پریشانی کا سبب نھیں بننا چاہتے تھے،کیوں کہ ہم الگ نہیں ہونا چاہتےکبھی بھی، اور یہ طلاق والا معاملہ لاعلمی میں ہوا،ہم نے پاکستان میں جامعہ بنوری ٹاون کراچی سے طلاق کے بارے میں فتوی لیا جس میں انھوں نے واضح طور پر بیان کیا کہ طلاق واقع ہو گئی ہے،لیکن اب ان سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے،ان کی ویب سائٹ کا لنک کافی دن سے ڈاون ہے،دوسرا نکاح حلالے کی نیت سے کیا گیا تھا،نکاح کے بعد دوسرے شوہر نےکنڈوم استعمال کیا اورصرف ایک بار اس نے عضو عورت میں داخل کیا اور پھر اسے 3 طلاق دے دی اور اب اس کی عدت کے بعد، ہم 2 گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنے لگے ہیں،اب ہم پہلے کی طرح خوشی سے دوبارہ نکاح کر رہے ہیں اور طلاق کے بارے میں بھی ضروری علم سیکھ لیا ہے، مجھے دبئی اوقاف سنٹر نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے،لیکن انہوں نے ذکر کیا ہے کہ فتوی شافعی علماء کے مطابق ہے اور اس میں انہوں واضح طور پر ذکر کیا ہے کہ یہ درست طلاق نہیں ہے،کیونکہ آپ کو علیحدگی کی خواہش نہیں تھی اور آپ نے زبان سے ذکر نہیں کیا ہے تحریر لکھتے وقت،لیکن ہم نے ان کے فتویٰ پر عمل نہیں کیا،کیاہم نے کوئی غلط کام کیا؟ کیونکہ ہم نےوہاں کےفتویٰ کی پیروی نہیں کی؟جب کہ احناف علماء کہ نزدیک ایسی طلاق واقع ہوجاتی ہےاورحلالہ بھی،مجھےبذات خوداتناعلم نہیں تھا کہ حنفی،شافعی،مالکی اورحنبلی ہونے میں کیافرق ہے؟لیکن والدصاحب سے پوچھااورمعلوم ہواکہ ہم حنفی فقہ سےتعلق رکھتےہیں اورہمارےباپ دادا کاتعلق حنفی فقہ سے ہی ہے،میرا دل بھی حنفی فقہ سے مطمئن ہے،نہ کہ شافعی یا کسی اور فقہ سے،اس لیے میں نے ان کے فتوے پر عمل نہیں کیا ہے۔ براہ کرم جلدازجلد اوپر والے مسئلے پرمہر کے ساتھ تحریری فتوی جاری کردیں،اور ہمارا یہ راز ویب سائٹ پہ نہ ڈالئے گا۔ میرا سوال ہے کہ کیا اب ایسے زندگی گزارنا ہمارے لیے شرعی طور پر درست ہے؟اورہم میاں بیوی دونوں کا حق ایک دوسرے پر حلال ہے۔؟ شکریہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حلالہ کامذکورہ طرزعمل ناجائزاورحرام تھا،حدیث میں اس پر لعنت وارد ہوئی ہے،لہذااس سےتوبہ واستغفارضروری ہے،البتہ دوسرے شوہر کی طلاق کی عدت گزارنے کے بعددوبارہ نکاح کرنے سے بیوی آپ کے لیے حلال ہوجائے گی۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 414)
(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث «لعن المحلل والمحلل له» (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك (وإن حلت للأول) لصحة النكاح وبطلان الشرط فلا يجبر على الطلاق كما حققه الكمال، خلافا لما زعمه البزازي۔واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۴صفر۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب