021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر کی زمین کو اس کی اجازت کے بغیر فروخت کرنے کاحکم
72470ہبہ اور صدقہ کے مسائلکئی لوگوں کو مشترکہ طور پرکوئی چیز ہبہ کرنے کا بیان

سوال

میرے نانا نے ایک زمین میرے والد صاحب کو دی تھی جوکہ ان کے بھائی یعنی میرے دادا نے بیچ دی تھی ،تو کیا میرے والد صاحب کو اپنے والد (میرے دادا) سے اس کے بدلے کوئی زمین لینی ہوگی  ؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس معاملہ کی صحت آپ کے والد کی  اجازت پر موقوف ہے الا یہ کہ آپ کے والد  نےقولاً ( منہ سے بول کر )یا فعلاً ( اس کی قیمت کو قبول کیا ہو اسکے لینے  کا مطالبہ کرکے)، اجازت دی ہو تو یہ معاملہ نافذ ہوگا,ورنہ یہ زمین  آپ کے والد کی ملکیت  میں رہے گی، اور ورثاءپرلازم  ہے کہ دادا  کے ترکے میں  سے  خریدنے والے کو اس کے پیسے واپس  کردیں۔

البتہ یہاں چونکہ آپکے والد کی طرف سے فعلاً اجازت پائی گئی ہے اس لیے یہ معاملہ نافذ ومعتبر بن چکا ہےیعنی زمین   پر خریدار کی ملکیت  ثابت ہو چکی ہے ،اور اسکے عوض  اس نے جو قیمت ادا کی ہے وہ آپکے والد کی ملکیت ہے ۔

لہذا مسئولہ صورت میں  زمین کی قیمت تمہارے دادا پر لازم تھی جو اس نے ادا نہیں کی،اسلئےتجہیز وتکفین کے بعدبقیہ ترکہ میں سے پہلے یہ رقم نکال کر آپکے والد کو دی جائے گی، الا یہ کہ باقی ورثاءاپنی  رضامندی سے آپکے والد کوبدلے میں  ترکہ میں سے کوئی زمین دیدیں تو شرعا  اسکی اجازت ہے۔

حوالہ جات
الاختيار لتعليل المختار (2/ 17)
ومن باع ملك غيره فالمالك إن شاء رده وإن شاء أجاز إذا كان المبيع والمتبايعان بحالهم.
أن تصرفات الفضولي منعقدة موقوفة على إجازة المالك لصدورها من الأهل۔۔ لأن الكلام فيه، ولا ضرر فيه على المالك لأنه غير ملزم له،ولما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - دفع دينارا إلى حكيم بن حزام ليشتري به أضحية، فاشترى شاة ثم باعها بدينارين، واشترى بأحد الدينارين شاة، وجاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم بالشاة والدينار، فأجاز صنيعه ولم ينكر عليه ودعا له بالبركة» ، وكان فضوليا لأنه باع الشاة واشترى الأخرى بغير أمره۔۔۔ لأن عند الإجازة يصير الفضولي كالوكيل
حتى ترجع الحقوق إليه، فإن الإجازة اللاحقة كالوكالة السابقة۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 147)
والفضولي جمع فضل غلب في الاشتغال بما لا يعنيه وما لا ولاية له فيه فقول بعض الجهلة لمن يأمر بالمعروف أنت فضولي يخشى عليه الكفر وصفته أنه عقد صحيح غير نافذ والأصل أن كل عقد صدر من الفضولي وله مجيز انعقد موقوفا على الإجازة۔
الاختيار لتعليل المختار (5/ 85)
يبدأ من تركة الميت بتجهيزه ودفنه على قدرها ثم تقضى ديونه، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ماله، ثم يقسم الباقي بين ورثته، قال - عليه الصلاة والسلام -: «الدين حائل بينه وبين الجنة» ، ولأن أداء الفرائض أولى من التبرعات، ثم تنفذ وصاياه من ثلث ماله بعد قضاء الدين، فإن كانت الوصية بعين تعتبر من الثلث وتنفذ، وإن كانت بجزء شائع كالثلث والربع فالموصى له شريك الورثة۔

وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

12/رجب1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب