021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علاقہ کی انتظامیہ کےمطالبےپربیوی سےعدم تعلق کااشتہاردینےسےنکاح باقی رہےگا؟
74449طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

السلام علیکم!میں چند مسائل کےبارےمیں تفصیل سےوضاحت چاہتاہوں:

محترم جناب ایک میراپلاٹ ہے،میری بیوی کےنام اورمیرےدومکان ہیں وہ میرےنام ہیں جوکہ گلشن معمارمیں ہیں،معمارانتظامیہ نےلوگوں کوتنگ کرکےرکھاہواہےکہ اگراپنی  بیوی کےنام کاپلاٹ بیچناچاہتاہوں توجوشوہرکےنام بھی مکان ہیں ان کاسروےکرواناہوگااوراس میں کافی توڑپھوڑکرنی پڑےگی،کیونکہ نئی معمارانتظامیہ سےپہلےکےبنےہوئےہیں،معمارانتظامیہ کہتی ہےکہ یاتواخبارمیں دوکہ آپ کااورآپ کی بیوی کاکوئی تعلق نہیں ہے،اورآپ کی بیوی کاکاروبارآپ کےکاروبارسےالگ ہےتوہم پھرآپ کےمکان کاسروےنہیں کریں گے،مگرسوال یہ ہےکہ اگرمیں فرضی طورپراخبارمیں دیتاہوں توکیااس سےہمارانکاح ختم ہوجائےگایااخبارمیں دینےسےکوئی فرق نہیں پڑےگا،کیونکہ میں منہ اوردل سےاس کااقرارنہيں کررہاہوں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

معمارانتظامیہ اگرشوہرکےنام مکان کاسروےکرلیتی ہےتواس میں حرج کیاہے؟

اس  کی وجہ سےجتنی توڑپھوڑکرنی ہوگی وہ کروالی جائے،اس توڑپھوڑسےبچنےکےلیےایک ایسی جھوٹی بات کی تشہیرنہیں کرنی چاہیے،جس سےبعدمیں مختلف پیچیدگیاں اورمشکلات پیداہونےکابھی اندیشہ ہو،انتظامیہ سےبات چیت کرکےاس طرح کی شرط کوختم کرواکرمناسب متبادل صورت اختیارکرنی چاہیے۔

تاہم اگربات چیت کےبعدبھی کوئی متبادل صورت نہیں بن پاتی،بلکہ کوئی ایسااشتہاردیدیتاہے توایسی صورت میں اگرمیاں بیوی پہلےاس بات پردوگواہ بنالیں کہ  ہم صرف انتظامیہ کی طرف سےمجبوری کی صورت میں اس طرح کی خبرشائع کررہےہیں،حقیقتاطلاق دینےکاارادہ نہیں،تواس صورت میں اس طرح اعلان واشتہارسےشرعاطلاق واقع نہ ہوگی۔

حوالہ جات
"رد المحتار "10 /  466:
( أو هازلا ) لا يقصد حقيقة كلامه ( أو سفيها ) خفيف العقل۔
قوله أو هازلا ) أي فيقع قضاء وديانة كما يذكره الشارح ، وبه صرح في الخلاصة معللا بأنه مكابر باللفظ فيستحق التغليظ ، وكذا في البزازية ۔
وأما ما في إكراه الخانية : لو أكره على أن يقر بالطلاق فأقر لا يقع ، كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا فقال في البحر ، وإن مراده لعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة ، ثم نقل عن البزازية والقنية لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة ، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاء أيضا ۔ويمكن حمل ما في الخانية على ما إذا أشهد أنه يقر بالطلاق هازلا ثم لا يخفى أن ما مر عن الخلاصة إنما هو فيما لو أنشأ الطلاق هازلا .وما في الخانية فيما لو أقر به هازلا فلا منافاة بينهما ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

06/ربیع الثانی  1443 ھج

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب