74504 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
کیا فرماتےہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کےبارے میں کہ حکومت بعض فنانشل اداروں سے کہتا ہے کہ تم مستحقین کو قرض دو، ہم تم کو معاوضہ دینگے،کیا یہ کل قرض جر نفعافھو ربا کے زمرہ میں آتا ہے کہ نہیں؟ یاقرض دینے والا گناہگار ہوگا کہ نہیں؟ ریاست کے لیے اس میں کچھ گنجائش ہے کہ وہ مستحقین کے اس طرح مدد کرے؟بینواتوجروا
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ بھی" کل قرض جر نفعا" والی روایت کے تحت داخل،سوداور گناہ ہے،اس کا متبادل جائز طریقہ یہ ہے کہ حکومت متعلقہ اداروں سےکہے کہ وہ مستحقین کو اپنی طرف سے مختلف غذائی اجناس اور اشیاء ضرورت مقررہ قیمت میں متعین منافع رکھ کرفراہم کریں اور پھرحکومت ان منافع کے ساتھ ان اداروں کو اشیاء کی قیمت فراہم کرے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۵ربیع الثانی۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |