74575 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیاتملیک کے لیے مستحق کو زکوۃ و غیرہ وصول کرنے کے لیے زکوۃ کی رقم کو شمار کرنا ضروری ہے یا رقم گنے بغیر مستحق مالک بن جاتا ہے، کہ اسی طرح بغیر رقم گنے آگے ہدیہ کردے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوۃ کی رقم پر صرف قبضہ کرنے سے مستحق مالک بن جاتا ہے۔اور قبضے کے ذریعے اس رقم کا مالک ہوجانے کے بعد دلی رضا مندی کے ساتھ جو چاہے تصرف کر سکتا ہے، چاہے تو ہدیہ بھی کرسکتا ہے۔
حوالہ جات
قال: (الصدقة بمنزلة الهبة في المشاع، وغير المشاع، وحاجتها إلى القبض)............قال: (رجل تصدق على رجل بصدقة، وسلمها إليه، ثم مات المتصدق عليه، والمتصدق وارثه فورثه تلك الصدقة، فلا بأس عليه فيها.) (المبسوط للسرخسي: 12/92)
قال العلامۃ الکاساني رحمة اللہ: (فأما) القبول والقبض ففعل الموهوب له فلا يكون مقدور الواهب والملك محكوم شرعي ثبت جبرا من الله تعالى شاء العبد أو أبى فلا يتصور منع النفس عنه أيضا.
(بدائع الصنائع:6/115)
محمد ابراہیم شیخا
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
19/ربیع الثانی/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ابراہیم شیخا بن محمد فاروق شیخا | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |