021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بیٹیوں، بھتیجے اور بھتیجیوں میں میراث کی تقسیم
74704میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

حبیبہ زوجہ عبدالغفار کا انتقال ہوا ہے۔ ورثا میں تین بیٹیاں ہیں۔ مرحومہ کا کوئی بیٹا، بھائی، اور بہن نہیں ہے، جبکہ شوہر، والدین، دادا، دادی اور نانی کا انتقال اس کی زندگی میں ہوچکا تھا۔ ایک بھائی (جس کا انتقال مرحومہ سے کئی سال قبل ہوا ہے) کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔  

اس تفصیل کی روشنی میں مرحومہ کی جائیداد کی تقسیم کا شرعی طریقہ کیا ہو گا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ حبیبہ نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں نقدی، سونا، چاندی، جائیداد، مکانات، کاروبار غرض جو کچھ چھوٹا، بڑا ساز و سامان چھوڑا ہے، یا اگر کسی کے ذمہ ان کا قرض تھا، تو وہ سب اس کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں، البتہ اگر یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان اٹھائے ہوں تو پھر انہیں ترکہ سے نہیں نکالا جائے گا۔ اس کے بعد دیکھا جائے اگر ان کے ذمے کسی کا قرض ہو تو وہ ادا کیا جائے گا۔ اس کے بعد اگر انہوں نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ کی حد تک اس کو پورا کیا جائے گا۔ اس کے بعد جو کچھ بچے، اس کو کل نو (9) حصوں میں تقسیم کر کے مرحومہ کی تین بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دو، دو (2، 2) حصے دیدیں، اور باقی ماندہ تین (3) حصے مرحومہ کے بھتیجے کو دیدیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم، [النساء: 11]:
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ}.  
السراجی فی المیراث،ص 38-36:  
العصبات النسبیة ثلاثة:  عصبة بنفسه، وعصبة بغیره، و عصبة مع غیره. أما العصبة بنفسه فکل ذکر لا تدخل فی نسبته إلی المیت أنثی، وهم أربعة أصناف: جزء المیت، و أصله، و جزء أبیه، و جزء جده، الأقرب فالأقرب، یرجحون بقرب الدرجة ……...……و أما العصبة بغیره فأربع من النسوة، و هن اللاتی فرضهن النصف و الثلثان، یصرن عصبة بإخوتهن کما ذکرنا فی حالاتهن.  و من لا فرض لها من الإناث و أخوها عصبة، لا تصیر عصبة بأخیها، کالعم و العمة، المال کله للعم دون العمة.
و فی صفحة 86:
باب ذوی الأرحام:………….…..والصنف الثالث: ینتمی إلی أبوی المیت، و هم أولاد الأخوات، و بنات الإخوة، و بنو الإخوة لأم.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

28/ربیع الثانی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب