021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹیوں کو محروم کر کے بیٹوں کو زمین ہبہ کرنا
75124ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

اگر کوئی باپ اپنی زمین کا کچھ حصہ  اپنے بیٹوں کو ہبہ کر دیتا ہے جبکہ اس کی بیوی  اور بیٹی زندہ ہو  اور بیوی اور بیٹی کو محروم کر دیتا ہے  تو کیا  بیٹی یا  اس کی بیٹی جو محروم ہوئی ہے وہ عدالت  میں اپنے حق کے لیے جا سکتی ہے یا نہیں؟ یعنی باپ نے بیٹوں کو  تو اپنی زمین کا کچھ حصہ ہبہ کر دیا ، بیٹی محروم رہ گئی  تو کیا بیٹی یا بیٹی کے وارثان  عدالت  میں ہبہ کو  چیلنج کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اس کی اسلامی شرعی حیثیت پر روشنی ڈال کر ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر باپ اپنی زمین کا کچھ حصہ اپنے بیٹوں کو ہبہ کرکے ان کواس چیز پر قبضہ بھی کرا دیتاہے تو  اس طرح کرنے سے شرعا یہ ہبہ مکمل ہو  جائیگا اور بیٹی یا بیٹی کے وارثان کو  عدالت میں  یہ ہبہ چیلنج کرنے کا شرعا کوئی اختیار نہ ہوگا۔

اگر  بیٹی یہ سمجھ کر عدالت میں  اس ہبہ کو چیلنج کرنا چاہتی ہے کہ  باپ نے اس کو محروم  کیوں کیا؟ تو شرعا اس کی کوئی گنجائش نہیں  ہے کیونکہ باپ نے اپنے مال میں تصرف کیا ہے اور ہر شخص کو اپنے مال میں ہر طرح کا  جائز تصرف کرنے کا مکمل اختیار ہوتا ہے  اور اس طرح کے تصرفات نافذ بھی ہوتےہیں، نیز موت یا مرض الموت سے قبل بیٹی کا باپ کے مال کے ساتھ کسی طرح کا کوئی حق بھی  متعلق نہیں ہوتا  کہ جس کی بناء پر اسے ہبہ چیلنج کرنے کا اختیات دیا جا سکے، لہذا  بیٹی  کے لیے  عدالت میں اس ہبہ  کو  چیلنج کرنے کا  شرعا کوئی اختیار نہیں ہے،  البتہ اگر والد کی وفات ہو چکی ہے اور بیٹی اس ہبہ کو اس طور پر چیلنج کرنا چاہتی ہے کہ وہ اس  مال کو وراثت کاحصہ سمجھتی ہے تو  اس صورت میں اگر باپ نے  زمین ہبہ کر کے  اس پر بیٹوں کو قبضہ بھی دے دیا تھا تو پھر بیٹی کو  عدالت میں چیلنج  کرنے کا اختیار نہ ہو گا ، البتہ اگر باپ نے بیٹوں کو قبضہ نہیں دیاتھا تو پھر اس طرح بغیر قبضہ دیے چونکہ ہبہ  مکمل نہیں ہوتا  لہذا وہ زمین  میراث کاحصہ ہو کر وراثت میں  تقسیم ہو گی اور اس کےلیے بیٹی کو  عدالت سے رجوع کر  نے کا اختیار حاصل ہو گا۔

نوٹ: اگر کوئی شخص   مرض وفات  میں مبتلا ہو اور اپنے  متعدد ورثاء میں سے  کسی ایک وارث کو اپنا کل یا بعض مال ہبہ کر دے تو  یہ ہبہ مطلقا وصیت کےحکم میں ہو گا اور دیگر ورثاء کی اجازت پر  موقوف رہیگا، اگر مریض کی وفات کے بعد دیگر ورثاء نے اس ہبہ کی اجازت دے دی تو  یہ ہبہ نافذ ہو جائیگا وگرنہ  یہ مال بھی تمام ورثاء میں تقسیم کیا جائیگا۔

حوالہ جات
البناية شرح الهداية (10/ 159)
الهبة عقد مشروع؛ لقوله - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ -: «تهادوا تحابوا» ،وعلى ذلك انعقد الإجماع. وتصح بالإيجاب والقبول والقبض، أما الإيجاب والقبول؛ فلأنه عقد، والعقد ينعقدبالإيجاب والقبول والقبض لا بد منه لثبوت الملك.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب