75128 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
کیا پوتے غیر وارث ہوں، اور غیر وارث کو ہبہ کر کے قبضہ دے دیا جائے ، غیر وارث کو ہبہ کس حد تک جائزہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
غیر وارث کو ہبہ کی کوئی حد متعین نہیں ہے،بلکہ انسان چاہے تو اپنی ساری جائیداد بھی کسی کو ہبہ کر سکتا ہے، البتہ شرط یہ ہے کہ اس طرح کے ہبہ سے ورثاء کو محروم کرنے کی نیت نہ ہو، اگر ورثہ کو محروم کرنے کی نیت ہوتو پھر یہ ناجائز ہے ، مگر ہبہ پھر بھی منعقد ہو جائیگا۔
حوالہ جات
سنن ابن ماجه (2/ 902)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
سعد مجیب
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۶ جمادی الاولی ۱۴۴۳
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |