021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں جائیداد کی تقسیم کا طریقہ کار
75130ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

اگر زمین جائیداد کا مالک  اپنی زندگی میں  زمین کی تقسیم  کرے تو کیا بیٹے اور بیٹی کو برابر حصہ دے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں زمین وغیرہ اپنی اولاد کے درمیان  تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ  یہ زمین و جائیدادوغیرہ  تمام اولاد  میں برابر تقسیم کی جائے، یعنی جتنا  حصہ بیٹے کو دے اتنا ہی  بیٹی کو دے، نہ کسی کو محروم کرے اور  نہ ہی بلاوجہ کمی بیشی کرے، وگرنہ گناہگار ہو گا اور ایسی تقسیم شرعا غیر منصفانہ کہلائیگی۔

البتہ کسی بیٹے یا بیٹی کو کسی معقول وجہ کی بناء پر دوسروں کی بنسبت زیادہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے، مثلا کسی کی شرافت یا دینداری یاغریب ہونے کی بنا  ء پر یا زیادہ خدمت گار ہونے کی بناء پر اسکو دوسروں کی بنسبت کچھ زیادہ دے تو اس کی اجازت ہے۔

حوالہ جات
شرح معاني الآثار (5/ 60)
حَدَّثَنَا فَهْدٌ قَالَ : ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ : ثنا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَامّ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ : سَمِعْت { النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ : أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً فَقَالَتْ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ مِنْ الْأَشْهَادِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : إنِّي قَدْ أَعْطَيْت ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ عَطِيَّةً وَإِنِّي أُشْهِدُك .قَالَ أَكُلَّ وَلَدِك أَعْطَيْت مِثْلَ هَذَا ؟ قَالَ لَا قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ }.
سنن ابن ماجه (2/ 902)
 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
صحيح البخاري (3/ 157)
بَابُ الهِبَةِ لِلْوَلَدِ، وَإِذَا أَعْطَى بَعْضَ وَلَدِهِ شَيْئًا لَمْ يَجُزْ، حَتَّى يَعْدِلَ بَيْنَهُمْ وَيُعْطِيَ الآخَرِينَ مِثْلَهُ، وَلاَ يُشْهَدُ عَلَيْهِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ فِي العَطِيَّةِ» وَهَلْ لِلْوَالِدِ أَنْ يَرْجِعَ فِي عَطِيَّتِهِ وَمَا يَأْكُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ بِالْمَعْرُوفِ، وَلاَ يَتَعَدَّى " وَاشْتَرَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عُمَرَ بَعِيرًا ثُمَّ أَعْطَاهُ ابْنَ عُمَرَ، وَقَالَ: «اصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ»

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب