021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیر گواہوں کے نکاح کا حکم
75131ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیا ایک مرد اور  ایک عورت ٹیلیفون  پر ایک دوسرے کو قبول کر لیں، مرد کہے  کہ تو مجھے بحیثیت بیوی قبول ہے، اور عورت کہے کہ  تو مجھے بحیثیت خاوند قبول ہے، یہ دونوں صرف ٹیلیفون پر ایسا کہیں، جبکہ کوئی بھی گواہ نہ

ہو  تو کیا نکاح اس طرح ہو سکتاہے؟ اسلامی شرعی بنیاد پر مطلع کر کے احسان فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شرعا   انعقاد نکاح کےلیے ایجاب و قبول( یعنی ایک دوسرے کو بطور میاں بیوی کے قبول کرنا)  کا  گواہوں  کی موجودگی میں ایک ہی  مجلس میں ہونا ضروری ہے، اور صورت مسئولہ میں نہ تو مجلس ایک ہے اور نہ ہی گواہ موجود ہیں، لہذا  صورت مسئولہ میں نکاح منعقد نہیں ہو گا۔

حوالہ جات
الاختيار لتعليل المختار (3/ 83)
ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور رجلين، أو رجل وامرأتين.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 89)
ولم يذكر المصنف شرائط الإيجاب والقبول فمنها اتحاد المجلس إذا كان الشخصان حاضرين فلو اختلف المجلس لم ينعقد فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر بطل الإيجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان فجعل المجلس جامعا تيسيرا.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب