021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایصال ثواب کے لیےاجتماعی قرآن خوانی اور خیرات کا حکم
71336جنازے کےمسائلایصال ثواب کے احکام

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ قرآن خوانی کروانا جائز ہے یا نہیں۔ نیز میت کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کروانا شرعا کیسا ہے؟ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ برکت کے لیے قرآن خوانی  جائز اور ایصال ثواب کے لیے ناجائز ہے۔

دوسرا مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ میت کے ایصال ثواب کے لیے خیرات (دعوت جس میں سب لوگوں کو کھانے  کے لیے بلایا جائے) کرنا جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرآن خوانی  بذات خود باعث ثواب عمل ہے ، اور ایصال ثواب کے لیے بھی  قرآن خوانی  میت کی بلندی درجات اور تخفیف عذاب کا سبب ہے ۔ مگر اجتماعی طور پر قرآن خوانی  کی مجلس منعقد کرنا  دیگر مفاسد  پرمشتمل ہونے  کی وجہ سے درست نہیں۔ البتہ میت کو انفرادی طور پر تلاوت کر کے ایصال ثواب کرنا سب سے  بہتر طریقہ ہے۔  البتہ  برکت کے لیے اجتماعی قرآن خوانی جائز ہے ، بشرطیکہ  اس میں دیگر مفاسد اور ناجائز امور سے اجتناب ہو، مثلا  اسے کسی دن کے ساتھ خاص نہ کیا جائے، اجتماعی کیفیت کو لازم نہ سمجھا جائے،  قرآن کریم کے حقوق اور  آداب تلاوت کی رعایت  ہو،  اور اس عمل کو رسم اور لازمی چیز نہ سمجھا جائے۔

باقی جس طرح تلاوت اور دیگر نفل بدنی اعمال  کا ایصال ثواب کیا جا سکتا ہے ، اسی طرح نفلی صدقات اور دیگر مالی عبادات کا ایصال ثواب بھی جائز ہے۔چنانچہ دعوت کی صورت میں میت کے ایصال ثواب کے لیے  خیرات بھی درست ہے، البتہ اس کے لیے کوئی دن خاص نہ کیا جائے۔  اور اس کو رسم کے طور پر نہ کیا جائے، اگر کسی جگہ یہ رسم چلی ہے کہ خیرات کو لازما کیا جاتا ہے تو وہاں اس کو معروف رسم کی وجہ سے ترک کرنا ضروری ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 317)
يكره للقوم أن يقرءوا القرآن جملة لتضمنها ترك الاستماع والإنصات المأمور بهما، كذا في القنية.
البناية شرح الهداية (10/ 279)
«ولا تأكلوا به» أي: بالقران مثل أن يستأجر رجلا يقرأ على رأس قبر، قيل: هذه القراءة لا يستحق بها الثواب لا للميت ولا للقارئ، قاله تاج الشريعة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 240)
ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص. والحاصل أن اتخاذ الطعام عند قراءة القرآن لأجل الأكل يكره
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 546)
(قوله يجب الاستماع للقراءة مطلقا) أي في الصلاة وخارجها لأن الآية وإن كانت واردة في الصلاة على ما مر فالعبرة لعموم اللفظ لا لخصوص السبب، ثم هذا حيث لا عذر

ذاہب حنان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

02/01/2022

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذاہب حنان بن محمد رمضان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب