73197 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
احسن آباد میں ایک لڑکے نے ایک لڑکی کو بھگا کر کوٹ میں نکاح کر لیابعد ازاں ایک پنچایت کے ذریعے لڑکی واپس کردی اور اس لڑکی کو تحریرا اسٹامپ پیپر پر لکھ کر تین دفع طلاق دی اور زبان سے بھی تین دفع طلاق دے دی۔اور ایک پنچایتی فیصلے کا اسٹامپ ییپر بھی لکھ کر دے دیا تقریبا پانچ ماہ بعد وہ لڑکا دوبارہ اسی لڑکی کو بھگا کر لے گیا اور بغیر حلالہ کے نکاح کر لیا ۔ شرعی حساب سے اس کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر لڑکی بالغ تھی اور کورٹ مین اپنی مرضی سے اس لڑکے سے نکاح کیا تھا تویہ نکاح اگرچہ خلاف اخلاق اور مروت تھا، لیکن وہ نکاح ہو چکا تھا، اس کے بعد جب لڑکے نے اس کو تین طلاقیں دے دیں تولڑکی کو تین طلاقیں ہو گئی ہیں۔ تین طلاقیں ہو جانے کے بعد اسی شوہر سے دوبارہ نکاح کرنے کے لئے شرط یہ ہے کہ اس لڑکی کا کسی اور مرد سے نکاحِ صحیح ہو اور وہ اسے طلاق دے ، پھر عدت گزرنے کے بعد سابقہ شوہر نکاح کر سکتا ہے۔ بغیر حلالہ کے اگر نکاح کرکے عورت کے ساتھ رہتا ہے توقرآن مجید کے واضح حکم کی خلاف ورزی ہے ، اس کا اس طرح رہنا نا جائز اور حرام ہے۔
حوالہ جات
[البقرة: 230]
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ }
الفتاوى الهندية (1/ 473)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
25/10/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |