021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بروکر کا کمیشن لینا
71848خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میں پراپرٹی کا کام کرتا ہوں،اس سے پہلے بینک میں نوکری کرتا تھا اور وہ چھوڑنے کی وجہ سود تھی۔اب اس کام میں میری کچھ چیزوں میں کنفیوژن ہے اور اس سلسلے میں رہنمائی لینا چاہتاہوں۔

کیا میں کسی ڈیل میں خریدار اور بیچنے والے کے علم میں لائے بغیر بیچ میں اپنے لیے علیحدہ سے پیسے رکھ سکتاہوں؟جیسے سودا میں دس لاکھ میں کروں اور خریدار کو نہ پتہ ہو کہ سودا دس میں ہوا ہے اور میں اسے بارہ لاکھ کہہ دوں اور اوپر کے دو لاکھ خود رکھ لوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں آپ کے لیے بطور اجرت(کمیشن) پیسے لینا اس شرط پر جائز ہے کہ باہمی رضامندی سےوہ  اجرت /کمیشن پہلے ہی طے کر لیا جائے،لہذا خریدار یا فروخت کنندہ کے علم میں لائے بغیر زیادہ یا کم کا واؤچر بنا کے اوپر کے پیسے رکھنا آپ کے لیے جائز نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 136)
(قوله: ورجح في البحر الإطلاق) حيث قال: وأما أجرة السمسار والدلال فقال الشارح الزيلعي: إن كانت مشروطة في العقد تضم.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63)
وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (3/ 573)
(إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى وفي الفاسدة أجر المثل …..لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة  .

معاذ احمد بن جاوید کاظم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۲ جمادی الاولی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب