021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
’’گھر برباد ہوسکتا ہے‘‘ ان الفاظ سے طلاق کا وہم کرنا
73334طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

علی کی بیوی زاہدہ ناراض ہو کر گھر چلی گئی اور زاہدہ نے عدالت میں خلع دائر کر دیا ۔علی کو اس کا دوست سمجھا رہا تھا کہ جیسا تمہارا رویہ ہے کہیں تم اپنا گھر تباہ و برباد نہ کر لینا ۔علی نے کہا میرا رویہ اگر ٹھیک نہ ہو  اتویہ میرے گھر کی تباہی اور بربادی کر سکتا ہے۔ اس طرح کہنے سے نکاح پر اثر تو نہیں پڑا؟                                     

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نکاح پر اثر  الفاظِ طلاق سے پڑتا ہے،الفاظِ طلاق صریح بھی ہوسکتے ہیں اور کنایہ بھی ہوسکتے ہیں۔مذکورہ جملہ’’ میرا رویہ اگر ٹھیک نہ ہوا  تویہ میرے گھر کی تباہی اور بربادی کر سکتا ہے‘‘  نہ ہی طلاق کے صریح الفاظ میں سے ہے اور نہ ہی کنایہ الفاظ میں سے ہے۔لہذا اس جملہ سے آپ کے نکاح پرکوئی  اثر نہیں پڑا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247)
الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)... الكنايات (كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره.

محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

03/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب