73334 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
علی کی بیوی زاہدہ ناراض ہو کر گھر چلی گئی اور زاہدہ نے عدالت میں خلع دائر کر دیا ۔علی کو اس کا دوست سمجھا رہا تھا کہ جیسا تمہارا رویہ ہے کہیں تم اپنا گھر تباہ و برباد نہ کر لینا ۔علی نے کہا میرا رویہ اگر ٹھیک نہ ہو اتویہ میرے گھر کی تباہی اور بربادی کر سکتا ہے۔ اس طرح کہنے سے نکاح پر اثر تو نہیں پڑا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نکاح پر اثر الفاظِ طلاق سے پڑتا ہے،الفاظِ طلاق صریح بھی ہوسکتے ہیں اور کنایہ بھی ہوسکتے ہیں۔مذکورہ جملہ’’ میرا رویہ اگر ٹھیک نہ ہوا تویہ میرے گھر کی تباہی اور بربادی کر سکتا ہے‘‘ نہ ہی طلاق کے صریح الفاظ میں سے ہے اور نہ ہی کنایہ الفاظ میں سے ہے۔لہذا اس جملہ سے آپ کے نکاح پرکوئی اثر نہیں پڑا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 247)
الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)... الكنايات (كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره.
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
03/11/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |