021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ ،ایک بیٹااور سات بیٹیوں میں تقسیم ِ میراث
73328میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

والدہ صاحبہ کا انتقال ہوا ہے ، والد صاحب کا پہلے سے انتقال ہو چکا ہے ۔ ایک ہی بھائی ہوں اور سات بہنیں ہیں نانی اماں حیات ہیں اور تین ماموں اور دو خالہ ہیں برائے مہربانی والدہ کی  وراثت کی تقسیم میں ہر ایک کا حصہ بتا دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحومہ نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد اور سامان چھوڑا، سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔ چنانچہ ترکہ میں سے کفن دفن کے اخراجات الگ کیے جائیں گے، اس کے بعد مرحومہ کے ذمہ واجب الادا قرض کی ادائیگی کی جائے گی، پھر اگر مرحومہ نے کسی غیر وارث کےلیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ان کے مال کےایک تہائی (1/3) تک اس وصیت پر عمل کیا جائےگا۔ اس کے بعد جو مال بچے اس کے 54حصے کرکے درج ذیل نقشہ کے مطابق والدہ ،ایک بیٹااور سات بیٹیوں میں  تقسیم کیا جائے گا، مرحومہ کی بہن بھائیوں کوکچھ نہیں ملے گا:

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

والدہ

9

16.6667

بیٹا

10

18.5185

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

بیٹی

5

9.2592

 


 

‏                                                                                  

حوالہ جات
.......

 محمد عبدالرحمن ناصر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

08/11/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب