021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کا اپنی اولاد کو ہبہ کرنا
71791ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیا والد کی حیات میں بیٹے اور بیٹی کے درمیان تقسیم برابر برابر ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد اپنی حیات میں جو کچھ اپنی اولاد کو دیتا ہے وہ والد کی طرف سے ہبہ ہوتا ہے جس کے بارے میں اسلامی تعلیمات یہی ہیں کہ والد بغیر کسی شرعی وجہ کے بچوں میں تفریق نہ کرے بلکہ سب کو برابر برابر دے یا زیادہ سے زیادہ میراث کے اصول کے مطابق بیٹے کو بیٹی سے دوگنا بھی دے سکتا ہے۔البتہ بغیر کسی شرعی وجہ کے اگر وہ اس سے زیادہ فرق کرتاہے توایسے میں بچوں کے لیے لینا تو درست ہوگا لیکن والد گناہگار ہوگا۔

حوالہ جات
صحيح البخاري (3/ 158)
حدثنا حامد بن عمر، حدثنا أبو عوانة، عن حصين، عن عامر، قال: سمعت النعمان بن بشير رضي الله عنهما، وهو على المنبر يقول: أعطاني أبي عطية، فقالت عمرة بنت رواحة: لا أرضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني أعطيت ابني من عمرة بنت رواحة عطية، فأمرتني أن أشهدك يا رسول الله، قال: «أعطيت سائر ولدك مثل هذا؟»، قال: لا، قال: «فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم»، قال: فرجع فرد عطيته.

معاذاحمد بن جاوید کاظم 

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی 

۲۲ جمادی الاولی ۱۴۴۳ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

معاذ احمد بن جاوید کاظم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب