021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضاربت میں ہدیے کی شرط لگانا
71874مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ظفرنے اسماعیل کو چار لاکھ روپے بطور مضاربت کے دیے اور یہ طے کیا کہ اس چار لاکھ کا جتنا نفع آئے گا بکر اس کا تیسرا حصہ مجھے دے گا اور یہ بھی طے کیا کہ اگر نفع کا تیسرا حصہ  16 ہزار روپے سے کم بنے گا تو پھر بکر بقایا پیسے مجھے ھدیہ کرے گا یعنی اگر تیسرا حصہ 13000روپے آیا تو بکر 3000 مجھے ہدیہ کرے گااسی طرح اگر تیسرا حصہ 16 ہزار سے زیادہ ہوا  تو جتنا زیادہ ہوگا وہ بکر کو ہدیہ کر دوں گا کیا یہ صورت جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نفع کی رقم سولہ ہزار سے کم وبیش ہونے کی صورت میں  طرفین پر ہدیے کی شرط لگائی جائے، تو اس تقسیم کا حاصل بھی   سولہ ہزار کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہے،کہ سولہ ہزار تو بہر حال دینا ہے۔ لہذا اگر ایک روپیہ بھی نفع حاصل نہ ہو تو مضارب کو سولہ ہزار ہدیہ کرنا لازم ہوگا۔ چنانچہ نفع کی اس طرح تقسیم ناجائز ہے اوراس سے عقد مضاربت فاسد ہو جائے گا۔

حوالہ جات
الاختيار لتعليل المختار (3/ 20)
فإن شرط لأحدهما دراهم مسماة فسدت، والربح لرب المال، وللمضارب أجر مثله
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 39)
القاعدة الثانية : الأمور بمقاصدها
النتف في الفتاوى للسغدي (1/ 540)
والرابع ان يدفع اليه جميع المال ويشترط رب المال او المضارب يشترط مع رب المال عند عقده المضاربة او القراض او الاجازة او البيع او الهبة ونحوها وكذلك كل شرط اشترط في عقدة المضاربة فيه قطع الشركة فان المضاربة فيه فاسدة ففي جميع هذه الوجوه الخمسة يكون الربح لرب المال وتكون الوضيعة عليه ويكون للمضارب اجر المثل

ذاہب حنان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

02/01/2022

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذاہب حنان بن محمد رمضان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب