021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معوذات کے صبح وشام میں پڑھنے کا افضل وقت
75162ذکر،دعاء اور تعویذات کے مسائلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کے مسائل ) درود سلام کے (

سوال

کہا جاتا ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس پڑھنی چاہئے اور فجر اور مغرب کے بعد تین تین بار پڑھنی چاہئے اور صبح وشام بھی تین تین بار پڑھنی چاہئے، اب فجر اور مغرب کے بعد ہی تین بار پڑھ لینی چاہئے یا صبح اور شام علیحدہ تین تین بار پڑھنی چاہئے؟ نیز ان کے پڑھنے کی کیا فضیلت ہے؟ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث مبارکہ میں سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس صبح وشام تین تین مرتبہ پڑھنے کا ذکر ہے اور نمازوں کے بعد بھی یہ سورتیں پڑھنے کا ذکر موجود ہے، اس لئے بہتر یہی ہے کہ صبح کے اوقات میں فجر کے بعد پڑھ لینی چاہئے اور شام کے اوقات میں مغرب کے بعد پڑھ لینی چاہئے، لیکن اگر کسی وجہ سے مغرب کے بعد نہ پڑھ سکے تو رات کو سونے سے پہلے کسی بھی وقت پڑھ سکتے ہیں۔

ان سورتوں کو پڑھنے سے انسان جنات اور شیاطین کے اثرات سے محفوظ رہتا ہے، مال و اولاد میں اللہ پاک برکت عطا فرماتے ہیں اور بیماری کی حالت میں ان کو پڑھنے سے بندے کی طرف  اللہ کی خاص رحمت متوجہ ہوجاتی ہےجیسا کہ حدیث شریف میں ہےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق ، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر پهونک مارتے ، پھر جب  (مرض الوفات میں ) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله صلى الله عليه وسلم پرپڑھتی  تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔

حوالہ جات
سنن الترمذي ت شاكر (5/ 171)
حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابن لهيعة، عن يزيد بن أبي حبيب، عن علي بن رباح، عن عقبة بن عامر، قال: «أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أقرأ بالمعوذتين في دبر كل صلاة»: «هذا حديث غريب»
 صحيح البخاري (6/ 190)
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا المفضل بن فضالة، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة: " أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا أوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه، ثم نفث فيهما فقرأفيهما   قل هو الله أحد وقل أعوذ برب الفلق وقل أعوذ برب الناس، ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأ بهما على رأسه ووجهه وما أقبل من جسده يفعل ذلك ثلاث مرات "
سنن الترمذي ت بشار (5/ 459)
حدثنا عبد بن حميد، قال: حدثنا محمد بن إسماعيل بن أبي فديك، قال: حدثنا ابن أبي ذئب، عن أبي سعيد البراد، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب، عن أبيه، قال: خرجنا في ليلة مطيرة وظلمة شديدة نطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي لنا، قال: فأدركته، فقال: قل فلم أقل شيئا، ثم قال: قل، فلم أقل شيئا، قال: قل، فقلت، ما أقول؟ قال: قل: قل هو الله أحد، والمعوذتين حين تمسي وتصبح ثلاث مرات تكفيك من كل شيء.
 صحيح البخاري (6/ 190)
حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اشتكى يقرأ على نفسه بالمعوذات وينفث، فلما اشتد وجعه كنت أقرأ عليه وأمسح بيده رجاء بركتها»

محمدنصیر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  28،جمادی الاولی،1443ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب