73612 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
شوہر بیوی کے درمیان جھگڑا ہو گیا جس کی وجہ سے بیوی اپنے والد کے گھر چلی گئی اس کے جانے کے بعد شوہر نے خط لکھا اور وہ خط اپنے سالے کے حوالے کر دیا وہ خط یہ ہے:
’’بہت افسوس کے ساتھ بہت مجبوری میں یہ فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے کہ گھر کے جو حالات میری طرف سے چل رہے ہیں اس کو میں نہیں سنبھال سک رہا ہوں نہ آپ خوش ہیں نہ میں جس کی بناء پر میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم الگ ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی بھی حالات ایسے ہوں جس کی بنا پر آپ کو کوٹ جانا پڑے تو بہتر ہو گا کہ اپنے والد یا والدہ کو مجھ سے پہلے بات کروالینا آپ کو جو کچھ بھی چاہیے جو آپ کا حق ہے وہ مل جائے گا۔
معذرت کے ساتھ،
میں آپ کو طلاق دیتا ہوں
میں آپ کو طلاق دیتا ہوں
میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘۔
برائے مہربانی اس مسئلہ میں شرعی رہنمائی فرما دیجئے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس طرح منہ سے کہنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے اسی طرح لکھ کر دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ مذکورہ صورت میں تین دفع یہ جملہ’’ میں آپ کو طلاق دیتا ہوں‘‘ لکھا گیا ہے لہذا تین طلاق واقع ہو گئی ہیں ،ان کا ازدواجی رشتہ بالکل ختم ہو چکا ہے،اب یہ بیوی شوہر پر حرام ہے۔
حوالہ جات
[البقرة: 230]
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}
الفتاوى الهندية (1/ 378)
الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة إن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.
محمد عبدالرحمن ناصر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
29/11/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عبدالرحمن ناصر بن شبیر احمد ناصر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |