021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ پر زکاۃ
75194زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

پلاٹ اس ارادے سے خریدا کہ میرے بیٹے پڑھ رہے ہیں ،اگر ضرورت پڑی تو بیچ دوں گا ،کیا اس پلاٹ پر زکاۃ ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پلاٹ پر اس وقت  زکاۃ لازم ہوتی ہے،جب اسے بیچنے کی نیت سے خریدا جائے اور یہ نیت خریدتے وقت سے حساب کے وقت تک مسلسل  برقرار رہے۔مذکورہ صورت میں چونکہ بیچنے کی حتمی  نیت نہیں بلکہ ضرورت پڑھنے پر بیچنے کی نیت ہے ورنہ نہیں ،لہذا اس پر زکاۃ فرض نہیں۔

حوالہ جات
وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه.(ردالمحتار:2/286)
الزكاة واجبة في ‌عروض ‌التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول.
(الفتاوی الھندیۃ:1/179)

محمد طلحہ شیخوپوری

دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی

 29جمادی الاولی /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طلحہ بن محمد اسلم شیخوپوری

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب