021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکاندار کا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے قیمت وصول کرنا
75260خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا دکاندار کے لئے کریڈٹ کارڈ سوائپ کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بلاضرورتِ شدیدہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز نہیں،کیونکہ بینک کی جانب سے کارڈ کے حامل(کارڈ ہولڈر) کو دی جانے والی رقم سودی معاملے کی بنیاد پر دی جاتی ہے کہ اگر مقرر وقت تک کارڈ کے حامل نے رقم اداء نہیں کی تو اس پر سود لگے گا،تاہم اس سودی معاملے کا مرتکب شخص اگرچہ ابتداء میں سودی معاملے اور بعد میں سود کی ادائیگی کی وجہ سخت گناہ گار ہوتا ہے،لیکن اس معاملے کے  نتیجے میں ملنے والی قرض کی رقم چونکہ حرام نہیں ہوتی،اس لئے دکاندار کا اسے سوائپ کرنا جائز ہے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (5/ 164):
"(ويملك) المستقرض (القرض بنفس القبض عندهما) أي الإمام ومحمد خلافا للثاني فله رد المثل ولو قائما خلافا له بناء على انعقاده بلفظ القرض وفيه تصحيحان وينبغي اعتماد الانعقاد لإفادته الملك للحال بحر".
"الدر المختار "(5/ 165):
"(و) فيها (القرض لا يتعلق بالجائز من الشروط فالفاسد منها لا يبطله ولكنه يلغو شرط رد شيء آخر فلو استقرض الدراهم المكسورة على أن يؤدي صحيحا كان باطلا) وكذا لو أقرضه طعاما بشرط رده في مكان آخر (وكان عليه مثل ما قبض) فإن قضاه أجود بلا شرط جاز".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

05/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب