021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدد طلاق میں اختلاف کا حکم
75303طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میں حلفا بیان کرتا ہوں کہ بندہ نے اپنی زوجہ کو  تقریبا بارہ سال پہلے دوران جھگڑا پہلی طلاق اس کی بد زبانی کی وجہ سے دی تھی،اس کے کچھ عرصے بعد دوسری طلاق اس طرح معلق کر کے دی کہ  حقوق زوجیت کی ادائیگی کےلیے مقررہ وقت میں اپنے پاس بلایا  اور کہا کہ اگر تو نہ آئی تو تجھے طلاق ہے ، بہر کیف یہ عورت مقررہ وقت پر میرے پاس نہ آئی، صبح کی نماز کے بعد ایک مفتی صاحب سے اس کے متعلق فتوی دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ طلاق واقع ہو چکی ہے، چونکہ مذکورہ دونوں طلاقیں رجعی تھی اس لیے میں نے دونوں بار رجوع کر لیا تھا، اب دو ماہ پہلے بیوی کو تیسری طلا ق اس کی  بدکاری کے عین مشاہدے کے بعد دی۔

توجہ طلب مسئلہ یہ ہے کہ  میری زوجہ  پہلی اور تیسری طلاق کو جان رہی ہے مگرد وسری طلاق جو تعلیق کی صورت میں واقع ہوئی تھی اس  کو نہیں مانتی، اس بارے میں  تیسری طلاق دینے سے پہلے پہلی دو طلاقوں کا اس سے تذکرہ کیا تو  اس نے اس طلاق معلق  سے لا علمی کا اظہار کیا اور حلفا اس سے انکار کیا، البتہ تیسری طلاق سے پہلے  وہ دو طلاقوں کا اقرار کر رہی ہے کہ دو طلاقیں دوران جھگڑا واقع ہوئی ہیں، لیکن ان دو طلاقوں میں طلاق معلق شامل نہیں ہے، اس کے علاوہ وہ دو طلاقوں کا اقرار کر رہی ہے، جبکہ جھگڑے کے دوران کی مجھے صرف ایک طلاق یاد ہے، لہذا اس بارے میں فتوی لینا مقصود ہے کہ آیا دو طلاقیں ہوئی ہیں یا تین؟؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قاعدہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی کے درمیان  طلاق کے معاملے میں اختلاف کی صورت میں  دیانت اور قضاء کا حکم الگ الگ ہے، قضاء مردکا قول اور دیانتا عورت کا قول معتبر ہوتا ہے، قضاء کا مطلب یہ ہے کہ ایسی صورت میں اگر معاملہ عدالت میں پہنچ جائے  اورعورت کے پاس اپنے دعوی پر گواہ نہ ہوں تو قاضی مرد سے قسم لے کر اس کے قول کے مطابق اس کے  حق میں فیصلہ کر دے گا اور اس صورت میں خاوند اگر جھوٹا  ہوا تو اس کا گناہ اسی پر  ہو گا ، دیانتا کا مطلب یہ ہے کہ  اگر عورت کو طلاق کا پکا یقین ہو  تو وہ  اپنی ذات کے حق میں اسی پر عمل کرنے  کی پابند ہے۔

صورت مسئولہ میں  شوہر اور بیوی اس بات پر متفق ہیں کہ تین طلاقیں واقع  ہو چکی ہیں، اگرچہ ان کی تعیین میں اختلاف ہے کہ مرد کےلحاظ سے  ان طلاقوں میں طلاق معلق   بھی شامل ہے جبکہ عورت کے نزدیک طلاق معلق کے علاوہ تین طلاقیں واقع ہوئی ہیں، لہذا صورت مسئولہ کا حکم یہی ہے کہ یہاں قضاء و دیانتا دونوں اعتبار سے عورت پر تین طلاقیں واقع  ہو چکی ہیں۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (4/ 62)
 قالوا ولو طلقها ثلاثا، وأنكر لها أن تتزوج بآخر، وتحلل نفسها سرا منه إذا غاب في سفر فإذا رجع التمست منه تجديد النكاح لشك خالج قلبها لا لإنكار الزوج النكاح، وقد ذكر في القنية خلافا فرقم للأصل بأنها إن قدرت على الهروب منه لم يسعها أن تعتد، وتتزوج بآخر لأنها في حكم زوجية الأول قبل القضاء بالفرقة ثم رمز شمس الأئمة الأوزجندي، وقال قالوا هذا في القضاء، ولها ذلك ديانة، وكذلك إن سمعته طلقها ثلاثا ثم جحد، وحلف أنه لم يفعل، وردها القاضي عليه لم يسعها المقام معه، ولم يسعها أن تتزوج بغيره أيضا قال يعني البديع.
والحاصل أنه جواب شمس الإسلام الأوزجندي ونجم الدين النسفي والسيد أبي شجاع وأبي حامد والسرخسي يحل لها أن تتزوج بزوج آخر فيما بينها وبين الله تعالى، وعلى جواب الباقين لا يحل انتهى، وفي الفتاوى السراجية إذا أخبرها ثقة أن الزوج طلقها، وهو غائب وسعها أن تعتد وتتزوج، ولم يقيده بالديانة، والله أعلم.
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (2/ 218)
إذا قال أنت طالق طالق طالق، وقال إنما أردت به التكرار صدق ديانة لا قضاء فإن القاضي مأمور باتباع الظاهر والله يتولى السرائر والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو علمت به؛ لأنها لا تعلم إلا الظاهر وكل موضع كان القول فيه قوله إنما يصدق مع اليمين؛ لأنه أمين في الإخبار عما في ضميره والقول قوله مع يمينه.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۵ جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب