021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشترکہ مکان سےحاصل ہونےوالےکرایہ کاحکم
75794میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرےبھائی نےمشترکہ مکان کاکرایہ تقریبابارہ  سال سے وصول کیااس کاکیاحکم ہے؟

وضاحت ازمستفتی :جوبھائی مکان کاکرایہ وصول کررہےہیں انہوں نےپرانامکان توڑکردوبارہ تعمیرکرایاہے،اس لیےوہ کہتےہیں کہ مکان کےکرائےکاحقدارمیں ہوں ،جبکہ وہ پرانامکان بھی رہائش کےقابل تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب کوئی مکان وغیرہ مشترکہ ہو،تواس میں کسی ایک شریک  کےلیےجائز نہیں ہوتا کہ وہ  دیگرشرکاءکی اجازت کے بغیر اس میں کسی قسم کاتصرف ( تعمیر وغیرہ   )کرے،اسی طرح یہ بھی جائزنہیں ہےکہ مشترکہ مکان سےکرائےکی صورت میں حاصل ہونےوالی آمدنی سےکوئی ایک ہی وارث فائدہ اٹھائےاورباقی شرکاءکواس آمدنی سےمحروم رکھے ، لہذاوہ آمدنی ہرہرشریک کےحصےکےبقدرتقسیم کرنالازم ہے۔)باقی تعمیرکےخرچےکاحکم اگلےسوال کےجواب میں ملاحظہ ہو(

رہایہ کہ اب تک جو کرایہ وہ وصول کرتےرہے اسکاکیاحکم ہے؟تواس حوالےسےحکم یہ ہےکہ جس وارث نےآج تک جتنابھی کرایہ وصول کیاہے،اس کاحساب کرکےہرشریک کاجتناحصہ بنے،اسےواپس کرے تاکہ دوسروں کے حقوق کےحق تلفی نہ ہو ۔

حوالہ جات
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 268):
(‌بنى ‌أحدهما) ‌أي ‌أحد ‌الشريكين (بغير إذن الآخر) في عقار مشترك بينهما (فطلب شريكه رفع بنائه قسم) العقار (فإن وقع) البناء (في نصيب الباني فبها) ونعمت (وإلا هدم) البناء، وحكم الغرس كذلك بزازية.(القسمة تقبل النقض، فلو اقتسموا وأخذوا حصتهم ثم تراضوا على الاشتراك بينهم صح) وعادت الشركة في عقار أو غيره، لأن قسمة التراضي مبادلة ويصح فسخها ومبادلتها بالتراضي بزازية
«درر الحكام في شرح مجلة الأحكام» (1/ 98):
[ ‌‌(المادة 97) ‌لا ‌يجوز ‌لأحد ‌أن ‌يأخذ ‌مال أحد بلا سبب شرعي]                       

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱رجب المرجب۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب