021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گنا،گندم،مکئی ،سرسوں میں عشرکاکیاحساب ہوگا؟
75651زکوة کابیانعشر اور خراج کے احکام

سوال

زمین میں عشر کس طرح نکلےگاگنا،گندم،مکئ ،سرسوں ،وغیرہ میں کیاحساب ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ زمین جوسال کےاکثرحصہ میں قدرتی پانی (جیسے:بارش کاپانی یاچشمہ وغیرہ )سےبغیرکسی جانی،مالی  مشقت و محنت سےسیراب کی  جاتی ہواس میں کل پیداوارکاعشر(دسواں حصہ( یعنی دس فیصدفرض ہوگااوروہ زمین جو ٹیوب ویل اورسرکاری نہروں سےپانی خریدکریا کنوں وغیرہ سےسیراب کی جاتی ہو اس میں کل پیداوارکانصف عشر(بیسواں حصہ) یعنی پانچ فیصد نکالنافرض ہوگا۔

باقی یہ کہ گنا،گندم،مکئی ،سرسوں میں عشرکاکیاحساب ہے؟تویہ تمام تر فصلیں عموما ہمارےہاں قدرتی پانی سے سیراب نہیں کی جاتیں،بلکہ سرکاری نہروں یاٹیوب ویل وغیرہ سے سیراب کی جاتی ہیں اس لئےان میں کل پیداوارکا نصف عشر(بیسواں حصہ )یعنی پانچ فیصد نکالنافرض ہے،البتہ اگران میں سےکوئی فصل کہیں پہ  قدرتی آبی وسائل سےیعنی بغیرجانی،مالی  مشقت و محنت کےسیراب کی جاتی ہو، توپھرکل پیداوارکاعشر(دسواں حصہ( یعنی دس فیصدفرض ہوگا۔

حوالہ جات
«جامع الأصول» (4/ 612)
سليمان بن يسار، وبسر بن سعيد: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم- قال: «‌فيما ‌سقت ‌السماء، ‌والعيون، ‌والبعل: ‌العشر، وفيما سقي بالنضح: نصف العشر» . أخرجه الموطأ (1) .
وأخرجه الترمذي عنهما عن أبي هريرة عن النبي - صلى الله عليه وسلم-، وأسقط ذكر البعل، وقال أيضا: وقد روي مرسلا عنهما (2)
 «بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (2/ 58):
ومنها ‌أن ‌يكون ‌الخارج ‌من ‌الأرض ‌مما ‌يقصد ‌بزراعته ‌نماء ‌الأرض ‌وتستغل ‌الأرض ‌به ‌عادة ‌فلا ‌عشر ‌في ‌الحطب والحشيش والقصب الفارسي.

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۲جمادی الثانیہ ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب