021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میاں بیوی میں سے کسی ایک کے انتقال سے نکاح باقی رہنے ،نہ رہنے کی تفصیل
75610نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم مفتی صاحب ، مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرما دیں:

میاں بیوی میں سے  کسی کے انتقال کے بعد فورا نکا ح ختم ہو جاتا ہے؟میاں بیوی  میں سے کسی کے انتقال کی صورت میں دوسرے کےلیے اس کا چہرہ  دیکھنا اور چہرے یا ماتھے پر  بوسہ دیناجائز ہے؟؟  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کے انتقال سے میاں ، بیوی کا نکاح فورا ختم ہو جاتا ہے اسی وجہ سے  شوہرکے لیے  اپنی  بیوی کو غسل و کفن   دینا یا ہاتھ لگانا جائز نہیں، البتہ شوہر کی وفات سے میاں بیوی کا  نکاح فورا ختم نہیں ہوتا  بلکہ شوہرکے اتنقال کے وقت سے  عدت وفات پوری ہونے تک  نکاح باقی رہتا ہے،اسی وجہ سےعورت کے لیے شوہر  کو غسل و کفن دینےاور چھونے  کی شرعا اجازت ہے ۔

میاں ، بیوی میں سے کسی  ایک کے انتقا ل کی صورت میں  دوسرے کےلیے اس کے چہرے کو دیکھنا  جائز ہے، نیز شوہر کےا نتقال کی صورت میں  بیوی کےلیے شوہر   کے چہرے یا ماتھے پر بوسہ دینا بھی جائز ہے، البتہ بیوی کے انتقال کی صورت میں  شوہر کے لیے بیوی کے بدن کو چھونا یا اسکے  چہرے اور ماتھے پر بوسہ دینا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 199)
 المرأة تغسل زوجها؛ لأن إباحة الغسل مستفادة بالنكاح، فتبقى ما بقي النكاح، والنكاح بعد الموت باق إلى أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا يغسلها لانتهاء ملك النكاح لعدم المحل فصار أجنبيا، وهذا إذا لم تثبت البينونة بينهما في حال حياة الزوج، فإن ثبتت بأن طلقها بائنا، أو ثلاثا ثم مات لا تغسله لارتفاع الملك بالإبانة إلخ.

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰ جمادی الثانی ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب