021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قیمت بڑھنے پر دکان میں موجود اشیاء کی قیمت بڑھانا
79339خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

بندہ کے پاس دکان میں مال موجود ہوتا ہے،اب ہوتا یہ ہے کہ اس مال کی قیمت مارکیٹ میں بڑھ جاتی ہے،تو کیا بندہ بھی اس موجودہ مال کی قیمت بڑھاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت میں نفع کی کوئی حد متعین نہیں،ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی چیز جتنا نفع رکھ کر بیچنا چاہے بیچ سکتا ہے،لیکن حد سے زیادہ نفع لینا انسانی ہمدردی اور خیرخواہی کے خلاف ہے،اس سے احتراز کرنا چاہیے،لہذا مذکورہ صورت میں دکان میں موجود مال کی قیمت بڑھانا جائز ہے،تاہم حد سے زیادہ نفع رکھ کر بیچنے سے گریز کرنا چاہیے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية "(3/ 161):
"ومن اشترى شيئا وأغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز".
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام "(1/ 124):
"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها.
وعلى ذلك كما أن الثمن المسمى قد يكون بقيمة المبيع الحقيقية يكون أيضا أزيد من القيمة الحقيقية أو أنقص".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

14/رجب1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے