021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چھوٹے بھائی کے ساتھ سختی کا حکم
75879حدود و تعزیرات کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

تاریخ8جنوری 2022 والد صاحب فوت ہو چکے ہیں۔ گھر میں والدہ اور مجھ سے بڑے بھائی موجود ہیں،لیکن مجھ سے چھوٹے بھائیوں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری کوئی اٹھاتا نظر نہیں آتا۔ چنانچہ مجھے اس طرف توجہ دینا پڑتی ہے۔ اسی دوران ایک چوٹابھائی(۱۷ سالہ)خفیہ طور پر کچھ دوستوں کے ساتھ گناہوں میں مبتلا ہو گیا ہے،جن کاذکروہ میرےسامنے نہیں کرتا،ابھی تک میں اسے نصیحت کرتا آیا ہوں، مگرحال ہی میں کچھ انکشافات کےسبب مجھے اس کےساتھ سختی سے پیش آنا ضروری نظر آ رہا ہے (سختی سے مراد اس کا موبائل اس سےلےلینا، اسےزبردستی اپنے ساتھ مسجد لے جانا، صبح کی نماز کے لئےزبردستی جگانا، روزانہ اس کی مرضی کے خلاف اسے بٹھا کر قرآن کی تعلیم دینا، وغیرہ)۔اگر محض نصیحت سے اثر نہیں ہو رہا تو کیا اسلام مجھےایک بڑے بھائی کی حیثیت سے اس قسم کی سختی کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟ براہ کرم ممکن ہوتو اس معاملے میں مجھے نصیحت بھی کیجئے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یقینا اسلام والد کو اور اس کے نہ ہونے کی صورت میں دیگر اقارب کو اس کی اجازت دیتا ہے،،(احسن الفتاوی:ج۵،ص۵۰۸)لہذا اصل ذمہ داری تو بڑے بھائی کی ہے،لیکن ان کی دیگر مصروفیات کی وجہ سے آپ بھی ان کے معاون کے طور پر ان کی اجازت اور سرپرستی میں شرعی حدود میں رہ کر یہ کام کرسکتے ہیں،البتہ تادیب وسزا میں  قدر ضرورت پر اکتفاء ضروری ہے اور  کوشش کی جائے کہ اس بچے کا ماحول تبدیل کردیا جائے، جس کی ایک صورت یہ ہے کہ  کسی نیک بزرک کی مجلس میں  جانے کی پابندی کرائی جائے یاتبلیغ کے عمل کے ساتھ اس کو جوڑا جائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب