021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فون پر نکاح کے بعد دوسری جگہ نکاح کا حکم
75876طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

مفتی صاحب اس مسئلے کا جواب بتا دیجئے۔ (اس سوال کو پوشیدہ رکھئے گا) ایک لڑکی کی عاصم نامی لڑکے سے منگنی ہوئی اور پھرٹوٹ گئی(منگنی کا مطلب رشتہ طے ہوا )۔ اس منگنی کے عرصہ میں ایک دن منگیترسے لڑکی نےخود موبائل میسج پر ایجاب و قبول کر لیا۔ اس بارےمیں جامعتہ الرشید سے فتوی لیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ یہ نکاح منعقد نہیں ہوا (وحدت مجلس نہ ہونے کی وجہ سے) پھر اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ زید نامی لڑکے سے کر دیا گیا(ابھی رخصتی نہیں ہوئی ۔ خلوت صحیحہ ہوئی ہے لیکن رجوع نہیں ہوا۔) اب کچھ عرصے سے لڑکی پرانے منگیتر کےساتھ ہونے والے ایجاب و قبول کی وجہ سے وساوس کا شکار ہے اور اس کو وہم رہتا ہے کہ وہ موجودہ شوہر کے ساتھ کہیں گناہ نہ کر رہی ہو۔ وہم اتنا بڑھ گیا کہ لڑکی بیمار رہنے لگی اور بہت چڑچڑی ہوگئی،پھر اس نےوہم دور کرنے کے لئیے پرانے منگیتر سے رابطہ کر کے اس سے زبانی اورتحریری طلاق لے لی ۔ یہ بتا دیں کہ کیا ایک نکاح شدہ لڑکی کااس طرح محض وہم ختم کرنے کےلیے پرانے منگیتر سے طلاق لینے سے اس کااپنے موجودہ شوہر (زید)کے ساتھ نکاح میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گیا؟ کیا اس کا اپنے موجودہ شوہر سے نکاح قائم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

علامتی نکاح سے طلاق لینے سے اس دوسرے شوہر سے ہونے والے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،لہذایسی صورت میں دوسرے شوہر سے ہونے والا نکاح قائم رہے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷رجب۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب