021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بجلی کا بل جمع کرنے کے بجائے واپڈا کے افسران کو ماہانہ کچھ رقم ادا کرنا 
76046خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

بندہ آٹا چکی چلانے کیلئے بجلی کا موٹر استعمال کرتا ہے۔ اور عموما اس علاقے میں بجلی کےبل کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہے، مگر اس طرح کی موٹی چیزیں  جن سے زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہو، مثلا پانی نکالنے کیلئے بجلی کی مشین اور آٹا چکی کیلئے موٹرز۔ اس کیلئے بل جمع کرنے کے بجائے DSO (واپڈا آفیسر) نے علاقے میں اعلان کیا ہے اور کاروباری حضرات کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ آپ حضرات ہم آفسران دفتر یا محکمہ کو ماہانہ مخصوص طے کردہ رقم ادا کرینگے، اور وہ ادا کردہ رقم بینک میں جمع نہیں ہوتی ہے۔ افسران خود آپس میں بانٹتے ہیں۔

اب ایسی بجلی سے  کاروبار کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور اس طریقے سے پیسے جمع کرنےکا  کیا حکم ہے؟             

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔اگر علاقے میں واپڈا کےافسران نے ایسے میٹرز نصب نہیں کئے ہیں جن کے ذریعے صارفین سے  ہر ماہ کے حساب سے ان کے استعمال کئے ہوئے یونٹ کے پیسوں کا مطالبہ کیا جاسکے، تو اس صورت میں اگر ان افسران کو باقاعدہ اس بات کی قانونا اجازت حاصل ہے کہ وہ میٹر نصب ہونے سے پہلے لوگوں سے کنڈے لگانے کا طے شدہ معلوم بل لے سکتے ہیں جیسا کہ بعض علاقوں میں رائج ہے تو  اس صورت میں اس طرح پیسے جمع کرنا جائز ہے اور ایسی بجلی سے کاروبار کرنا بھی جائز ہے، پھر کہ اگر افسران آپ سے وصول شدہ پیسوں کو حکومتی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے آپس میں بانٹتے ہیں تو ان کے اس ناجائز کام کی وجہ سے آپ گناہگار نہیں ہوں گے۔

لیکن اگر ان افسران کو حکام بالا سے قانونا اس بات کی اجازت حاصل نہیں ہے کہ وہ لوگوں سے فی کنڈا کے حساب سے پیسے لیں تو اس صورت میں علاقے کے لوگوں کے ساتھ مفاہمت کے ذریعے ان کی  منظوری کا کوئی اعتبار نہیں ہے، یہ بجلی کی چوری شمار ہوگیااور اس بجلی کو اپنے استعمال میں لانا اور اس سے کاروبار کرنا بھی جائز نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
....

 محمدنصیر  

    دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  10،رجب المرجب،1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب