76022 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتےہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلےکےبارےمیں:
دیڑھ سال قبل والدہ محترمہ کاانتقال ہوگیاتھاپھر 29/1/2022 کووالدمحترم کابھی انتقال ہوگیاہے۔ والدصاحب کی پراپرٹی میں تین(3)منزلہ گھرہےجوکہ گرین ٹاؤن،شاہ فیصل کالونی میں واقع ہے،اور بیالیس ہزار(42000) روپےنقدموجودہیں،والد صاحب نےاپنی زندگی میں خواہش کااظہارکیاتھاکہ والدہ محترمہ کےایصال ثواب کےلیےواٹرکولرلگواؤں گا،لیکن واٹر کولرلگوائےبغیر دارفانی سےچلےگئے۔
آیاکیاشریعت مطھرہ کی روشنی میں واٹرکولرلگوانااولاد کی ذمےمیں ہےیانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کام کاصرف دلی یازبانی طورپرخواہش ظاہرکرنےسےوہ کام شرعاًلازم نہیں ہوجاتاہے،البتہ اگر آپ کےوالدصاحب نےبطورنذرکےیہ بات کہی تھی کہ"میں اپنی زوجہ کی ایصال ثواب کےلیےواٹرکولر لگواؤں گا"تواس صورت میں ورثہ کےلیےان کی مشترترکہ(میراث)میں سےواٹرکولرلگوانالازم ہے۔
لہٰذااگرآپ کےوالدصاحب نےوالدہ کی طرف سےواٹرکولرلگوانےکاصرف خواہش ظاہرکی تھی،تواس صورت میں اولادکےذمےواٹرکولرلگواناضروری نہیں ہے،تاہم اوالادمیں سےاگرکوئی اپنےوالدہ کی ایصال ثواب اورساتھ ساتھ والدصاحب کی خواہش پوری کرنےکی غرض سےواٹرکولرلگوادےتووہ اس کی طرف سےتبرع(ثواب کاکام)شمارہوگا،اوروالدہ کےلیےایصال ثواب کاذریعہ ہوگا۔
حوالہ جات
(فی القرآن الکریم):
قال تعالى - {وليوفوا نذورهم} [الحج: 29]
سنن النسائي (6/ 255)
عن سعد بن عبادة: أن أمه ماتت فقال: يا رسول الله، إن أمي ماتت، أفأتصدق عنها؟ قال: «نعم»، قال: فأي الصدقة أفضل؟ قال: «سقي الماء» فتلك سقاية سعد بالمدينة
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 735)
(ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر) لحديث «من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى» (كصوم وصلاة وصدقة) ووقف (واعتكاف) ۔
محمدعمربن حسین احمد
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
11 رجب المرجب 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عمر ولد حسین احمد | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |