021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوبھائی اورپانچ بہنوں کےدرمیان تقسیم میراث کامسئلہ
76023میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

دوسرامسئلہ یہ تھاکہ ہم چھ بہنیں اوردوبھائی ہیں،والدین کی حیات میں ایک بہن کاانتقال ہوگیاتھااورہم سب بہن،بھائی شادی شدہ اوربچےوالےہیں۔

 ہم سب  بہن،بھائیوں کی خواہش ہےکہ والد صاحب کی پراپرٹی (جوکہ تین منزلہ گھراور42000نقدپر مشتمل ہے،اس)کوشریعت مطھرہ کی روشنی میں آپس میں تقسیم کریں کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو،برائےکرم شریعت مطھرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

(تنقیح:استفتاءمیں موبائل نمبرصحیح نہ ہونےکی وجہ سےسائل سےورثہ کی مزیدتفصیل معلوم نہ ہوسکی)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں والدصاحب کی ملکیت میں موجودپراپرٹی(تین منزلہ گھر)فروخت کرنےکےبعد جورقم حاصل ہو،اوراس کےعلاوہ نقدی کی صورت میں جورقم(42,000)موجودہے،ان سب کےمجموعے کونوبرابرحصوں میں تقسیم کیاجائیگاجس میں سےہربھائی کودودوحصہ اورہربہن کوایک ایک حصہ ملےگا۔

فیصدی لحاظ سےمیت کی کل جائیداددرج ذیل فیصدکےاعتبارسےتقسیم کی جائیگی:

ورثہ

مجموعی حصہ

انفرادی حصہ

دوبھائیوں کاحصہ

44.4444%

ایک بھائی کاحصہ:22.2222%

پانچ بہنوں کاحصہ

55.5555%

ایک بہن کاحصہ:11.1111%

 

 

 

 

 

نوٹ:درج بالااصول کےمطابق میراث کی تقسیم اس صورت میں ہےجب کہ بوقت وفات میت کے مزیدورثہ(والد،والدہ یا دادا)میں سےکوئی موجودنہ ہو،اگرموجودہوتودوبارہ استفتاء جمع کرواکر جواب طلب فرمائیں۔

حوالہ جات

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

11 رجب المرجب 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب