76033 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں میں کہ اگر کسی کے اوپر یونیورسٹی کے سمسٹر کی فیس جمع کرانی ہوں تو اگر اس کے پاس جو رقم ہے وہ نصاب تک پہنچتی ہو لیکن اگر سمسٹر کی فیس اس سے منہا کی جائے تو ایسی صورت میں رقم نصاب تک نہیں پہنچ سکتی۔ آیا ایسی صورت میں وہ زکوٰۃ لے سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وہ سمسٹر جس کی پڑھائی مکمل ہو چکی ہو اس کی فیس پڑھنے والے کے ذمہ لازم ہو جاتی ہے لہذا اس صورت میں اگر یونیورسٹی کی فیس منہا کرنے کے بعد باقی بچ جانے والی رقم نصاب تک نہیں پہنچتی تو اس شخص کےلیے زکوۃ لینا جائز ہے۔
البتہ جس سمسٹر کی پڑھائی چل رہی ہو اور مکمل نہ ہوئی ہو ، تو اس کی فیس کو منہا کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کچھ تفصیل ہے :
- اگر یونیورسٹی کی پالیسی کے مطابق ساری فیس سمسٹر مکمل ہونے کے بعد لازم ہوتی ہو اور سمسٹر کے درمیان میں پڑھائی چھوڑنے والے پر کچھ بھی لازم نہ ہوتا ہو تو اس صورت میں سمسٹر کے دوران زکوۃ کی مدت آجانے کی صورت میں اس فیس کو منہا نہیں کیا جائیگا۔
- اگر یونیورسٹی کی پالیسی کے مطابق ساری فیس متعلقہ سمسٹر میں داخلہ لیتے ساتھ ہی لازم ہو جاتی ہے اور پڑھائی جاری رکھی جائے یا نہ رکھی جائے دونوں صورتوں میں فیس واجب الادا ء ہوتی ہے تو اس صورت میں سمسٹر کے دوران زکوۃ کی مدت آجانے کی صورت میں اس فیس کو منہا کیا جائیگا۔
- اگر یونیورسٹی کی پالیسی کے مطابق سمسٹر کی فیس سمسٹر کے دورانیہ پر منقسم ہو کہ جس قدر دورانیہ گزرتاجائیگا اس قدر فیس لازم ہوتی جائیگی(اگرچہ پوری فیس ابتداء جمع کرانا لازم ہو، یا پھر قسطوں میں اور سمسٹر کے آخر میں بھی جمع کرانے کی اجازت ہو )تو اس صورت میں گزرے ہوئے دورانیے کی فیس کو تو منہا کیا جائیگا کیونکہ و ہ ذمہ میں واجب ہوچکی ہے مگر سمسٹر کے بقایا دورانیہ کی فیس کو منہا نہیں کیا جائیگا۔بہرحال گزشتہ تمام صورتوں میں اگر فیس ادا کر لی جائے اور اس کے بعد زکوۃ واجب ہونے کی تاریخ آئے تو ادا شدہ فیس کونصاب کی رقم سے منہا کیاجائیگا اگرچہ اس میں وہ فیس بھی شامل ہو جو ابھی تک ذمہ میں لازم اور واجب نہ ہوئی ہو( جیسا کہ فیس کو سمسٹر کے دورانیہ پر منقسم کرنےکی صورت میں گزرا ہے)۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259)
(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتبأقول: إنه خرج باشتراط الحرية على أن المطلق ينصرف للكامل، ودخل ما ملك بسبب خبيث كمغصوب خلطه إذا كان له غيره منفصل عنه يوفي دينه (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)۔
سعد مجیب
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۱۲ رجب ۱۴۴۳
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |