021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
”اخوت“ سے قرض لینے کا حکم
76068خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

”اخوت“ والے یہ طے کرتے ہیں کہ اس قرض کے بدلے ماہانہ اتنا واپس کرنا ہو  گا، ورنہ قرض ملنے کی امید کم ہوتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ادارہ اخوت کے قرض دینے کے طریقے کے بارے میں دو باتیں پائی جاتی   ہیں۔ ایک تو یہ کہ  ”اخوت“ والے  بغیر سود لئے قرضے دیتے ہیں  اور اس پر فارم و دستاویزات کے حوالے سے حقیقی اخراجات وصول کرتے ہیں۔   دوسری یہ کہ قرض دینے پر بانچ فیصد سروس چارجز کے نام سے مقروض سے اضافی وصول کرتے ہیں۔ ہمارے پاس اس سلسلے میں حتمی معلومات موجود نہیں ہیں،  چنانچہ اگر ادارہ اخوت والے  آپ سے حقیقی اخراجات لے کے آپ کو    قرض حسنہ دیتے ہیں یعنی جتنا قرض دیا ہے اتنا ہی واپس دینا ہوتا ہے  اور پھر وہ ماہانہ بنیادوں پر قسطوں کی صورت میں  قرض کی واپسی کی شرط لگاتے ہیں تو ان کیلئے ایسا کرنا جائز ہے  اور اس صورت میں آپ کیلئے ان سے قرض لینا بھی درست ہے۔ لیکن اگر وہ آپ سے حقیقی  اخراجات لے   کے  قرض کی  رقم دیتے ہیں  ، اور پھر   اضافی پانچ فیصد  زیادہ طلب کرتے ہیں تو  ان سے یہ معاملہ کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ پھر یہ سودی قرض کا معاملہ بن جائے گا اور شرعا ایسا  معاملہ کرنا ناجائز ہے۔

حوالہ جات
القرآن الکریم ، [آل عمران: 130]:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾

محمد انس جمیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏15، رجب المرجب 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد انس ولدمحمد جمیل

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب