021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک وارث کوہبہ کردہ چیزدیگرورثامیں تقسیم نہیں ہوگی
76248ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ میرےوالدصاحب نےاپنی زندگی میں ہی مجھےایک کنال زمین گفٹ کردی تھی،اوراس پرمجھےقبضہ بھی دےدیاتھا،اوراس کو میں خود استعمال کرتی رہی،اب والدصاحب کی وفات کےبعدوہ ایک کنال جومجھےگفٹ کردی گئی تھی،وہ میراث میں تقسیم ہوگی یاوہ میری ہی رہی گی؟

اورباقی جائیدادوالدصاحب نےوالدہ کےنام پرکردی تھی وہ بھی اس لیےکی تھی تا کہ قانونی کاروائی ان کے خلاف نہ ہوکہ یہ جائیدادکہاں سےلی ؟باقی قبضہ وغیرہ والدصاحب ہی کاتھااوروہ ہی اس کےمالک تھےوالدہ کااس پرکوئی قبضہ یاملکیت نہیں تھی تواب والدصاحب کی وفات کےبعدوالدہ کےپاس والی جائیدادمیراث میں تقسیم ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کےوالدنےآپ کو جوایک کنال زمین ہبہ (Gift) کردی تھی ،وہ آپ کی ہےاورآپ کی ملکیت میں رہےگی، میراث میں تقسیم نہیں ہوگی ۔البتہ جوجائیدادآپ کےوالدہ کےپاس ہےجوکہ ان کےنام پرصرف(انتقال) ہےاورانہیں ہبہ وغیرہ نہیں کیاگیا،وہ میراث میں تقسیم ہوگی ۔

حوالہ جات
«الهداية في شرح بداية المبتدي» (3/ 222):
الهبة ‌عقد ‌مشروع لقوله عليه الصلاة والسلام: "تهادوا تحابوا" وعلى ذلك انعقد الإجماع "وتصح بالإيجاب والقبول والقبض" أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد، والعقد ينعقد بالإيجاب، والقبول، والقبض لا بد منه لثبوت الملك.
«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (4/ 374):
ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى ‌لا ‌يثبت ‌الملك ‌للموهوب له قبل القبض
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار» (ص562):
وفي الخانية: لا بأس بتفضيل بعض الاولاد في المحبة لانها عمل القلب، وكذا في العطايا إن لم يقصد به الاضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني، وعليه الفتوى

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲شعبان ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب