021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثہ کے درمیان زیورات کی تقسیم کا طریقہ کار
77076میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب!

مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ والدہ صاحبہ کے سونے کے ٹاپس ان کے انتقال کے بعد والد صاحب نے امانتا میرے پاس رکھوائے تھے، اب جبکہ والد صاحب کا بھی انتقال ہوچکا ہے تو کیا وہ ٹاپس والد صاحب کی میراث میں شامل ہوکر اولاد میں تقسیم ہوں گے یا ان کا الگ سے حساب اور تقسیم ہوگی؟

اور اگر الگ سے تقسیم ہوگی تو کیا والد صاحب کا حصہ بھی نکلے گا۔

دوسرا مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ اگر کوئی اوارث ( بہن بھائی) وہ ٹاپس اپنے پاس رکھ کر اس کی جو قیمت بنتی ہے وہ سب کو حصے کے مطابق دے دے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ نیز ایسا کرنے کیلئے سب کی اجازت لینا ضروری یا نہیں؟

رہنمائی فرمائیں!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدہ کےجو ٹاپس والد صاحب نے امانتا آپ کے پاس رکھوائے تھے، وہ آپ کی والدہ مرحومہ کے ترکہ میں شمار ہوں گے، ان کی اولاد اور شوہر کے درمیان شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوں گے، پھر آپ کے والد مرحوم کے حصے کو ان کی اولاد میں شرعی حصص کے مطابق  تقسیم کیا جائے گا۔

ٹاپس کو اپنے پاس رکھ کر ورثاء کو اس کی قیمت دینے سے پہلے تمام ورثاء سے اجازت لینا ضروری ہے، اگر ورثہ صرف قیمت لینے پر راضی ہوں تو انہیں ٹاپس کے بجائے ان کے حصص کے مطابق صرف قیمت دینا جائز ہے ۔

حوالہ جات
.....

محمدنصیر

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

٠٩ذی القعده ١٤٤٣ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب