021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک طلاق کے بعد رجوع کرنے کا حکم
77127طلاق کے احکامطلاق سے رجو ع کا بیان

سوال

محترم مفتی صاحب !

میری بیوی ثمینہ نے 9 ماہ پہلے مجھ سے خلع کا تقاضا کیا، میں نے اسے بہت سمجھایا لیکن وہ نہ مانی، تو میں ٹیلیفون پر اس کے خلع کے تقاضے پر اس کو ایک بار طلاق دی، اب ہم دوبارہ رجوع کرنا چاہتے ہیں، مہربانی فرماکر ہمیں فتوی عنایت کرکے ہماری رہنمائی فرمائیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک یا دو طلاق رجعی کے بعد دوران عدت اگر کوئی اپنی بیوی سے رجوع کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، ایسے میں پہلے والا عقد نکاح برقرار رہتا ہے، نئے نکاح کی ضرورت نہیں ہوتی، البتہ اگر کوئی دوران عدت اپنی بیوی سے رجوع نہ کرے اور عدت گزرجائےتو اس صورت میں شوہر کارجوع کرنے کا اختیار باقی نہیں رہتاہے اور اس کی بیوی اس سے بالکل جدا ہوجاتی ہے،اگر میاں بیوی دونوں آپس کی رضا مندی سے دوبارہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونا چاہیں تو نئے نکاح اور نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، چونکہ صورت مسؤلہ میں شوہر نے 9 ماہ پہلے طلاق دی ہے،اس کے بعد رجوع نہیں کیا ہے،اس دوران اگر عورت کو تین ماہواریاں گزری ہیں تو عدت ختم ہوگئی ہے،اس لئے اب اگروہ اپنی بیوی سے رجوع کرنا چاہےتو نہیں کرسکتا، البتہ اگر وہ دونوں دوبارہ آپس کی رضامندی سے نکاح کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔  

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 254)
 وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: 231] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها " والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي " وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.

محمدنصیر

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

١٦ ذی القعده ١٤٤٣ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب