021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قیمت کی ادائیگی سے پہلے مبیع(فروخت شدہ چیز) کی قیمت بڑھ جانا
77552خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

جیسا کہ میں نے لکھا کہ ہمارے تین عدد پلاٹ بھی ہیں،جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

1۔240 گز بمقام ہاکس بے تیسر ٹاؤن

2۔80 گز ڈائمنڈ سٹی گلشن معمار

3۔240 گز پلاٹ گلشن مہران سپر ہائی وے

مذکورہ بالا پلاٹوں میں سے دو پلاٹوں کے بارے میں میرے بڑے بھائی عامر نے ہم سے لکھوالیا کہ یہ دونوں میں خریدنا چاہتا ہوں،اس بات کو لکھے ہوئے بھی کم وبیش سوا سال کا عرصہ گزرچکا ہے،اس وقت ان پلاٹوں کی قیمت حسب ذیل تھی،ہاکس بے پر واقع دوسو چالیس گز پلاٹ کی قیمت ساڑھے چھ لاکھ تھی،ڈائمنڈ سٹی میں واقع 80 گز پلاٹ کی قیمت پینتالیس لاکھ تھی،جبکہ اب ان دونوں پلاٹوں کی قیمت ساڑھے چھ لاکھ اور پینتالیس لاکھ سے بڑھ کر نو لاکھ اور اسی لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

یہ دونوں پلاٹ بھائی کے نام ہوچکے ہیں اور ان کی فائلیں بھی بن چکی ہیں،ان پلاٹوں کے بیعانے کی مد میں میں نے تیس ہزار روپے وصول کئے تھے،اب بھائی کہہ رہے کہ ہمارا جتنے میں سودا ہوا تھا میں اسی حساب سے آپ کو رقم دوں گا اور یہ جو اضافہ ہوا ہے یہ تو میرا نصیب ہے،لیکن میں اس پر راضی نہیں ہوں،اب آپ سے درخواست ہے کہ اس حوالے کس کی بات درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت کے حوالے سے آپ کے بھائی کی بات درست ہے،کیونکہ جب یہ دونوں پلاٹ انہوں نے خرید لئے تھے اور بیعانہ کی مد میں پیسے بھی دے دئیے تھے تو یہ ان کی ملکیت میں منتقل ہوگئے تھے،لہذا اب ان کے ذمے ان پلاٹوں کی وہی قیمت لازم ہے جس پر سودا ہوا تھا۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (3/ 8):
"وإذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية كذا في الهداية ولا يحتاج في تمام العقد إلى إجازة البائع بعد ذلك وبه قال العامة وهو الصحيح كذا في النهر الفائق".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

17/محرم1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب