021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کریڈٹ کارڈمیں اگرzero markupپرادائیگی  کی جائے،توبینک کی  طرف سےکارڈکےاجراء کےچارجزکاکیاحکم ہوگا؟
77558سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ کریڈٹ کارد کےذریعے کچھ بل ادا کیاگیاتقریبا 41000روپے،پھروہ رقم بینک کو اداء کرنی ہوتی ہے،لہذابینک نےصارف کےلیےاس میں ایک آسانی یہ کی ہےکہ وہ رقم صاف 12 مہینوں میں zero markup پراداء کرسکتاہے،لیکن اس کےلیےبینک صارف سے700 روپےچارجزشروع میں لیتاہے،اب یہ چارجز اداء کرناکیساہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولی طورپرکریڈٹ کارڈبنواناشرعاجائزنہیں،کیونکہ اگرچہ بینک کی طرف سےایک متعین مدت کےلیے  zero markup  اپ طےہو،لیکن کریڈٹ کارڈکامعاہدہ بنیادی طورپرسودکی ادائیگی پرمشتمل ہوتاہے،اس لیےاس سےاحترازلازم ہے،اورعام حالات میں اس کےاستعمال کی گنجائش نہیں،اس کےبجائےڈیبٹ کارڈاستعمال کرناچاہیے،البتہ اگر ایسی مجبوری ہوکہ کسی متبادل یعنی ڈیبٹ کارڈوغیرہ کےذریعہ کام چلانا ممکن نہ ہوتواس صورت میں درج ذیل شرائط کےساتھ کریڈٹ کارڈ کےاستعمال کی گنجائش ہوتی ہے:

۱۔کسٹمروقت معین سے پہلےپہلےاس رقم کی ادائیگی کااہتمام کرےتاکہ سود عائدہونےکاامکان باقی نہ رہے۔

۲۔کسٹمراس کارڈ کو غیر شرعی امورمیں استعمال نہ کرے۔

۳۔اگرضرورت ڈیبٹ کارڈ سے پوری ہورہی ہوتوبہتریہ ہےکہ اس کارڈ کواستعمال نہ کرے۔

صورت مسئولہ میں اگرمذکورہ بالا شرائط کو ملحوظ رکھ کر بینک سےکریڈٹ کارڈ لیاجائےتواس کواستعمال کیاجاسکتاہے،ایسی صورت میں بینک کی طرف سےجوچارجز پروسیسنگ فیس(اس کارڈ کےاجراء کےحقیقی اخراجات )کی مدمیں وصول کیےجاتےہیں،ان کاحکم اجرت کا ہوتاہے،لہذایہ سودکےزمرےمیں نہیں آتا،اس کی ادائیگی شرعاجائزہے،کوئی حرج نہیں۔

حوالہ جات
"المعاییر الشرعیۃ"رقم 2،المادۃ 4/2:
یجو زللمؤسسات المصدرۃ للبطاقۃ ان تتقاضی عمولۃ من قابل البطاقۃ بنسبۃ من ثمن السلع والخدمات
وفی المادۃ 4/2:
یجوز للمؤسسات المصدرۃ للبطاقۃ ان تتقاضی من حامل البطاقۃ رسم عضویۃ ،ورسم تجدید ورسم استبدال ۔
"المعاییرالشرعیۃ"رقم 19۔المادۃ 9/1:
یجوز للمؤسسۃ المقرضۃ ان تاخذ علی خدمات المقروض مایعادل مصروفیاتہا الفعلیۃالمباشرۃ ،ولا یجوز لہا ان تاخذ زیادۃ علیہا،وکل زیادۃ علی المصروفیات الفعلیۃ محرمۃ ۔ویجب ان تتوخی الدقۃ فی تحدید المصروفیات الفعلیہ بحیث لا یؤدی الی زیادۃ تئول  الی فائدۃ ۔والاصل ان یحمل کل قرض  بتکلفتہ الخاصۃ بہ الا اذا تعسرذالک،کمافی اوعیۃ الاقراض المشترکۃ ،فلامانع من تحمیل التکالیف الاجمالیۃ  االمباشرۃ عن جمیع القروض علی اجمالی المبالغ۔
ویجب ان تعتمد طریقۃ  التحدید التفصیلیہ من ہیئۃ الرقابۃ الشرعیۃ باالتنسیق مع جہۃ المحاسبہ
وذالک بتوزیع المصروفات علی مجموع القروض ویحمل کل قرض بنسبتہ۔علی ان تعرض  ھذہ الحالات علی الھیئۃ  مع المستندات المناسبۃ ۔
فی المعاییرالشرعیۃ:
یجوز للمؤسسات اصدار بطاقۃ الحسم الفوری مادام حاملھا یسحب من رصیدہ،ولایترتب علی التعامل بھا فائدۃ ربویۃ ۔
یجوز اصدار بطاقۃ الاتمان والحسم الآجل بالشروط الآتیۃ :
  1. الایشترط علی حامل البطاقۃ فوائدربویہ فی حال تاخیرہ عن سداد المبالغ المستحۃ علیہ ۔
  2. ان تشترط المؤسسۃ علی حامل البطاقۃ عدم التعامل بھا فیماحرمۃ الشریعۃ وانہ یستحق للمؤسسۃ سحب البطاقۃ فی تلک الحالۃ ۔
ولایجوز للمؤسسات اصدار بطاقات الائتمان ذات الدین المتجدد الذی یسدد حامل البطاقۃ علی اقساط آجلۃ بفوائد ربویۃ ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/16محرم الحرام 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب