021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مہینہ میں دوسری دفعہ ایرانی پٹرول خریدنےکےلیےخلاف قانون طریقہ کاراختیارکرنا
77662جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علماء کرام اورمفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کےبارےمیں

مسئلہ یہ ہےکہ ہم ایران کےسرحدی علاقوں میں رہتےہیں،اورہمارے علاقوں میں عموما لوگوں کاکاروبار یہ ہوتاہےکہ وہ ایران سےجاکر پٹرول ،ڈیزل  لاتےہیں،پہلےتو لوگ اپنی مرضی سےجاتےاور آتےتھے،آج کل چونکہ پورا باڈربند ہے،صرف حکومکت نےچندمین  گیٹ لگائےہیں،حکومت نے یہ اعلان کیاہےکہ ہرشخص مہینہ میں ایک دفعہ اپنی گاڑی لےجاکر پٹرول لاسکتاہے،اب اصل مسئلہ یہ ہےکہ میرےپاس دوگاڑیاں ہیں اورمیں ایک تواپنےنام پرلےجاتاہوں،اوردوسری گاڑی ایک دوسرےشخص کےنام پر اوراس دوسرے شخص سےمیں نےیہ کہہ دیاہےکہ جب بھی میری دوسری گاڑی آپ کےنام پر جاکر پٹرول لائےتو میں آپ کو دس ہزار روپےدونگا،یایہ کہ میں اس کو ایک ہی مرتبہ دویاتین لاکھ دیکرکہتاہوں کہ اب میری دوسری گاڑی آپ کےنام پرہیں،جب بھی جس وقت تک اورجتنےسالوں تک چلتارہےگا،جتنانفع کروں یانقصان آپ کامجھ سےکوئی واسطہ نہیں،اس معاملہ میں اب دوسرےشخص کویہ دس ہزار دیناہرمہینہ یاایک مرتبہ دویاتین لاکھ دینا کیساہے؟حالانکہ وہ  تواپنےگھرمیں بیٹھا ہواہے،صرف اپنےنام پریہ پیسےلیتاہے

یاایک صورت یہ ہوتی ہےکہ میری ایک ہی گاڑی ہے،مگر ایک مرتبہ میرےنام پرجاتی ہے،اوردوسری مرتبہ اسی مہینہ میں دوسرےشخص کےنام پر جاتی ہے،اورجب اس کےنام پرجائےگی تو اس کو میں 10ہزار دیتاہوں۔

یایہ کہ ایک ساتھ میں اس کو دویاتین لاکھ دیتاہوں،کیااس طرح کرناجائزہے؟امید ہےکہ آپ حضرات تسلی بخش جواب دےکر اس مسئلہ کوجلدازجلد حل فرماکرہمیں شکریہ اداء کرنےکاموقع مرحمت فرمائیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرقانونی طورپرحکومت کی طرف سےمہینہ میں صرف ایک دفعہ ڈیزل وغیرہ لانےکی اجازت ہےتو حیلےبہانےکرکےمہینہ میں ایک دفعہ سےزیادہ پٹرول لانا قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سےناجائزہوگا،حکومت کےجائزقوانین اورمعاہدات کی پاسداری ہرشہری پرضروری ہے،خلاف ورزی کرنےوالےپرقانون کی خلاف ورزی کاگناہ بہرحال ہوگا،اس پرتوبہ واستغفارضروری ہے،لہذاصورت مسئولہ میں کسی دوسرےشخص کےنام سےگاڑی لےجانااورپھراس خلاف قانون کام کےاس کو رشوت کےطورپرپیسے دینادونوں ناجائزہیں، اس سےاحترازلازم ہے۔

مذکورہ معاملہ خلاف قانو ن ہونےکی وجہ سےناجائزتوہے،البتہ اگرکوئی غیرقانونی طریقےسےپٹرول وغیرہ لےکرآتاہےاوراس سےکاروبارکرتاہےتواس آمدنی کااستعمال جائزہوگا،اس  خلا ف قانون کام  کی آمدنی حرام نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم 🙁 ليس منا من غش )
 [ أبي شيبة - ( ليس منا من غشنا ) الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا  صحيح۔
"رد المحتار"21 / 479:
أمر السلطان إنما ينفذ إذا وافق الشرع وإلا فلا أشباه من القاعدة الخامسة ۔
مطلب طاعة الإمام واجبة ۔( قوله : أمر السلطان إنما ينفذ ) أي يتبع ولا تجوز مخالفته وسيأتي قبيل الشهادات عند قوله أمرك قاض بقطع أو رجم إلخ التعليل بوجوب طاعة ولي الأمر وفي ط عن الحموي أن صاحب البحر ذكر ناقلا عن أئمتنا أن طاعة الإمام في غير معصية واجبة فلو أمر بصوم وجب ا هـ وقدمنا أن السلطان لو حكم بين الخصمين ينفذ في الأصح وبه يفتى ۔
"الأشباه والنظائرحنفي "1 / 149:
القاعدة الخامسة : تصرف الإمام على الرعية منوط بالمصلحة۔
"الجامع الصحيح سنن الترمذي"3 / 258:
عن أبيه عن أبي هريرة قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي في الحكم قال وفي الباب عن عبد الله بن عمرو وعائشة وابن حديدة وأم سلمة قال أبو عيسى حديث أبي هريرة حديث حسن صحيح
" رد المحتار " 21 /  295 :
وفی المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

 /01صفر 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب