021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنےکےبعد شرط کو واپس لینا
77674طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!میراسوال یہ ہےکہ میرےشوہرنےبعض وجوہات کی بناء پر 4 اگست 2018 کومجھے ایک طلا ق دی تھی،اس کےبعد مفتی صاحب کےکہنے پر انہوں نے رجوع کرلیا۔

اس کےبعد 10 اکتوبر 2018 کومیرےشوہرکامیرےبھائی سےجھگڑاہواتومیرےشوہرنےکہا کہ تمہیں دوسری ہوگئی،اس طرح دوسری ہوگئی،اس کےبعدمیرےشوہرنےانتہائی غصہ کی حالت میں مجھےکہاکہ میں اپنے سب سےچھوٹے بیٹے کےسرپرہاتھ رکھ کر قسم کھاؤں کہ آئندہ اپنی ماں اوربھائی سےنہیں ملوں گی۔

میں قسم  نہیں کھاناچاہ رہی تھی،مگربعدمیں میں نےقسم کھالی،قسم کھانےکےبعد میرےشوہرنےکہاکہ اگرتم اپنی امی سےیابھائی سےان کی زندگی میں یامیرےمرنےکےبعدملی یاان سےکوئی تعلق رکھاتو تمہیں تیسری ہوجائےگی،اس وقت میرےشوہرکےدماغ میں یہ بات  تھی کہ وہ یہ بات مجھےاورمیرےگھروالوں کو دھمکانےکےلیےکہہ رہےہیں،بعدمیں وہ شرط واپس لےلیں گے۔

کیاوہ شرط واپس لےسکتےہیں؟کیاشوہرکےشرط واپس لینےکےبعدمیں اپنی امی اوربھائی سے مل سکتی ہوں یانہیں ؟اورشرط واپس نہ لینےکی صورت میں بھتیجےبھتیجی سےمل سکتی ہوں؟ برائےمہربانی جواب عنایت فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک دفعہ طلاق کوکسی شرط پرمعلق کرنےبعداس سےرجوع کرنےکااختیارشوہرکونہیں ہوتا،لہذاموجودہ صورت میں مذکورہ شرط  کوواپس نہیں لیاجاسکتا ،اس لیےبیوی اگراپنی ماں یابھائی سےملےگی یاتعلق رکھےگی توتیسری طلاق بھی ہوجائےگی۔

البتہ بیوی اپنےبھتیجےبھتیجی سےمل سکتی ہے،اس سےکوئی طلاق نہ ہوگی،اس لیےکہ شوہرکی طرف سےخاص امی اوربھائی سےملنےسےمنع کیاگیاتھا۔

حوالہ جات
"رد المحتار " 11 / 295:
باب التعليق ( هو ) لغة من علقه تعليقا قاموس : جعله معلقا . واصطلاحا ( ربط حصول مضمون جملة بحصول مضمون جملة أخرى ) ويسمى يمينا مجازا ۔
"الفتاوى الهندية" 9 / 213:
إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته : إن دخلت الدار فأنت طالق۔
"البحر الرائق شرح كنز الدقائق" 24 / 480:
وَلَا يَصِحُّ الرُّجُوعُ عَنْ الْيَمِينِ۔
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع" 7 / 335:
ولأن هذا النوع من التمليك فيه معنى التعليق فلا يحتمل الرجوع عنه. والفسخ كسائر التعليقات المطلقة بخلاف البيع فإنه ليس فيه معنى التعليق رأسا
"الفتاوى الهندية"31 / 306:
ولو قال لها إذا دخلت الدار أو إذا كلمت فلانا أو صليت الظهر أو إذا جاء رأس الشهر فأنت طالق اثنتين ، ثم أقرت بالرق ، ثم وجد الشرط طلقت اثنتين وملك الزوج رجعتها ؛ لأن الرجوع عن التعليق لا يصح فلا يمكنه التدارك۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

02/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب