021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسکول کےنابالغ بچوں کو زکوۃ کی رقم سےاسکول بیگ وغیرہ خریدکردینا
77816زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

سوال:اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم اسکول کےجن بچوں کواشیاء مہیا کرتے ہیں وہ زیادہ تر نابالغ ہوتے ہیں اور تملیک کی صورت پوری نہیں ہوتی اور ان کے والدین یا والدین میں سے کسی ایک کو اسکول بلانا ممکن نہیں، جس سے تعلیمی وقت کا ضیاع ہوتا ہے، ایسی صورت میں ہم کیا کریں؟اور کس صورت میں زکوۃ وغیرہ کی رقم کی تملیک کر کے نابالغ طلبہ کو اشیاء فراہم کر دیں ؟جواب ارسال فرما دیں عین نوازش ہو گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوۃ کی ادائیگی کےلیےتملیک کاپایاجاناضروری ہے،ایسےمستحق زکوۃ نابالغ بچےجوسمجھدارنہ ہوں،ان کوزکوۃ کی رقم دینےسےزکوۃ اداءنہیں ہوتی،بلکہ ان کےوالدیاسرپرست کی طرف سےنابالغ کےلیےقبضہ کرناضروری ہوتاہے،صورت مسئولہ میں بھی چونکہ تملیک کی صورت نہیں پائی جاتی،لہذامذکورہ بالاطریقہ سےزکوۃ اداء نہیں ہوگی۔

سوال میں جوصورت لکھی ہےکہ والدین کواسکول بلانا ممکن نہیں،زکوۃ جیسےاہم فریضےکوصحیح مصرف میں لگانےکےلیےہرممکن کوشش کرنی چاہیے،صرف یہ  عذرکافی نہیں کہ والدین کو بلانا ممکن نہیں،اسکول میں والدین کامکمل ریکارڈ ہوتاہے،اس ریکارڈکےذریعہ رابطہ کیاجاسکتاہے،رابطہ کرکےباقاعدہ مستحقین تک زکوۃ کی رقم پہنچانےکی کوشش کرنی چاہیے۔

ہاں اگروالدین سےرابطہ میں واقعتا مشکلات ہوں اور آپ کےسروےکےمطابق اسکول میں مستحق بچےزیادہ ہوں تواس کی ایک  صورت یہ ممکن ہےکہ اسکول یاآپ کے فاؤنڈیشن  کی طرف  سےایک وکالت فارم بنالیاجائے،جس میں اسکول یافاؤنڈیشن کےذمہ داران کوبچوں کےسرپرست کی طرف سے(زکوۃ وصول کرکےاپنی صوابدید پرخرچ کرنےکا)وکیل بنالیاجائے،مثلا یہ لکھاجائےکہ:

"میں فلاں بچےکاسرپرست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اسکول/فاؤنڈیشن کےمنتظم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کواس بات اختیاردیتاہوں کہ وہ میرےزیر کفالت بچےکی طرف سےوکیل بن کرلوگوں سےزکوۃ اورصدقات واجبہ وغیرہ وصول کریں  اورپھر  میر ی طرف سےوکیل بن کر میرےبچےیادیگرمستحق بچوں  کی تعلیم وتعلم کی ضروریات پرخرچ کریں"اس مضمون سےمتعلق مناسب تحریر لکھواکرفارم مرتب کروالیاجائے۔

مذکورہ بالافارم پردستخظ کرنےکےبعد زکوۃ یا صدقات واجبہ وغیرہ کی رقوم کو اسکول کےمنتظم کی مشاورت سے مستحق طلبہ میں مذکورہ بالا اشیاء  کی مدمیں صرف کیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار 2/ 347:
قوله( قوله ولا إلى طفله ) أي الغني فيصرف إلى البالغ ولو ذكرا صحيحا، قهستاني، فأفاد أن المراد بالطفل غير البالغ ذكرا كان أو أنثى في عيال أبيه أو لا على الأصح لما أنه يعد غنيا بغناه، نهر . قوله ( بخلاف ولده الكبير ) أي البالغ كما مر ولو زمنا قبل فرض نفقته إجماعا وبعده عند محمد خلافا للثاني، وعلى هذا بقية الأقارب، وفي بنت الغني ذات الزوج خلاف، والأصح الجواز وهو قولهما ورواية عن الثاني، نهر . قوله ( وطفل الغنية ) أي ولو لم يكن له أب ، بحر عن القنية، قوله ( لانتفاء المانع ) علة للجميع والمانع أن الطفل يعد غنيا بغنى أبيه بخلاف الكبير؛ فإنه لا يعد غنيا بغنى أبيه، ولا الأب بغنى ابنه ولا الزوجة بغنى زوجها، ولا الطفل بغنى أمه، ح عن البحر۔
"رد المحتار"2/ 344:
قوله ( تمليكاً ) … وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما،ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ كما في المحيط، قهستاني، وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

14/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب