021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
S.a.kearnsویب سائٹس سے کمائی کا حکم
78475اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آن لائن ویب سائٹ ہے، جس پر کام کرنے کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ ابتداءاً ہمیں ان کا کوئی پیکج خریدنا ہوتا ہے جو مختلف قیمتوں کے ہوتے ہیں،اس پیکج کو خریدنے کے بعد ہمیں کچھ ایڈز(اشتہارات)ملتے ہیں جن کو ہم نے دیکھنا ہوتا ہے، ان ایڈز کو دیکھنے کا وقت بھی مقرر ہے مثلاً بارہ گھنٹے،اگر  پیکج ہزار والا ہو ا تو ایک ایڈ(اشتہار) کے عوض 10 روپے ملتے ہیں، اگر پیکج کی قیمت بڑھے گی تواس صورت میں  ایڈ کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا،اس کی قیمت 10 روپے ہی ہوگی،البتہ اس کی تعداد بڑھ جائے گی،مثال کے طور پر اگر ایک ہزار  والا  پیکج ہو تو اس میں روزانہ دس ایڈز ملتے ہیں اور اگر پیکج تین ہزار کا ہو تو اس کے بدلہ روزانہ 30 ایڈز ملتے ہیں ، اگر ہم ان ایڈز کو نہ دیکھیں تو پیسہ نہیں ملیں گے،جب پیکج کی مدت ختم ہوجائے گی تو پھر از سر نو اس کو خریدنا ہوگا اور  علی ترتیب السابق کام کرنے کا سلسلہ ہوگا۔وہ ایڈز جو ہمیں دیے جاتے ہیں ان کی کوئی تصاویر یا ویڈیوز نہیں ہوتیں، بلکہ ایک لکیر نما چلتی ہے جس کی انتہاء پر کوئی سوال ہوتا ہے، وہ سوالات  ریاضی کے ہوتے ہیں،صحیح جواب دینے کی بنا پر یہ سلسلہ منتہی ہوتا ہے۔ اس طرح کے کام کا کیا حکم ہے؟کیا اس طرح کی کمائی جائز ہے؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مندرجہ بالا معاملہ تین چیزوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں:

  1. حق ملازمت خریدنا:مذکورہ کمپنی کے اشتہارات دیکھنے کے لیے ممبر شپ فیس ادا کرنی پڑتی ہے،یہ فیس کمپنی کے مختلف پیکجز خریدکر ادا کی جاتی ہے، بغیر پیکج خریدے آپ اشتہار نہیں دیکھ سکتے،یہ درحقیقت اس کمپنی کی ملازمت کا حق خریدنے کی طرح ہے،یعنی کسٹمرکمپنی کے پیکیجز خرید کر ان  ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں بطور اجیر آپ کے لیے کام کروں گا،چونکہ حق اجارہ حقوق مجردہ میں سے ہے،لہذا اس کاخریدنا شرعا جائز نہیں۔
  2. اشتہارات دیکھنے کو منفعت بنانا:مذکورہ ویب سائٹ پر  اشتہارات دیکھنے کے بدلے پیسے ملتے ہیں،گویا کہ اشتہارات دیکھنے کو منفعت بنایا گیا ہے جس کے بدلہ دیکھنے والے کو عوض ملتا ہے،اس طرح کے اشتہارات جس میں ایک لکیر سی چلتی ہو کوئی ایسی منفعت نہیں جو اصلا مقصود ہو اور جس پر اجرت لی جاسکے،نیز محض ریاضی کے سوالات حل کرنا بھی کوئی مقصودی منفعت نہیں جس سے ویب سائٹ یا کمپنی کو فائدہ ہو،جبکہ اجارہ کے اندر شرعا ضروری ہے کہ جو منفعت حاصل کی جارہی ہو وہ مقصود ہو،لہذا اس طرح کے اشتہارات دیکھ کر اجرت لینا جائز نہیں۔
  3. جوئے کا عنصر پایا جانا: اگر مذکورہ ویب سائٹ کے اشتہارات نہیں دیکھی گئیں تو پیکج خریدنے والے کو پیسے نہیں ملیں گے،ممبر شپ حاصل کرنے کے لیے جو پیسے ابتداءً ادا کیے گئے تھے وہ بھی ڈوب جائیں گے،یہ جوے کی ایک قسم ہے جو شرعا جائز نہیں۔

درحقیقیت S.a.kearns ویب سائٹ پر مذکورہ طریقے کا کاروبار قرض پر مشروط نفع ہے،درمیان میں اشتہارات دیکھنے کاعمل بے کار میں ڈال دیا گیا ہے،نیز اس میں جوے کا پہلو بھی نمایاں ہے،اس لیے ان وجوہات کی بنا پردرج بالا ویب سائٹ سے مذکورہ طریقے پر کمائی کرنا جائز نہیں۔    واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

حوالہ جات
(رد المحتار :ج :18 / ص: 247)
( قوله : لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك ) قال في البدائع : الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها .
أقول : وكذا لا تضمن بالإتلاف. قال  في شرح الزيادات للسرخسي :وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان ؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل ."
(مجلة مجمع الفقه الإسلامي :مقالة الشیخ تقی عثمانی:بيع الحقوق المجردة:ج: 5 / ص :1931)
"ومقتضى هذين التعريفين أن المال مقصور على الأعيان المادية ، فلا يشمل المنافع ،والحقوق المجردة ، ولذلك صرح الفقهاء الحنفية بعدم جواز بيع المنافع،والحقوق المجردة ، وقد صرحوا بأن بيع حق التعلي لا يجوز ."
(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین:ج: 5  ص: 283)
"(هي) لغة: اسم للأجرة..... وشرعا: (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا ،أو أواني ليتجمل بها، أو دابة ليجنبها بين يديه ،أو دارا لا ليسكنها، أو عبدا ،أو دراهم، أو غير ذلك لا ليستعمله، بل ليظن الناس أنه له، فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له ؛لأنها منفعة غير مقصودة من العين.بزازية.
"( قوله مقصود من العين ) أي في الشرع ونظر العقلاء ، بخلاف ما سيذكره، فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه، وليس من المقاصد الشرعية ..... وقولهم : إن الأجرة تجب في الفاسدة بالانتفاع " محله فيما إذا كان النفع مقصودا ."

 

                   ابرار احمد صدیقی

          دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

         ١۸/جمادی الأولی/ ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے