77838 | شرکت کے مسائل | شرکت سے متعلق متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ میرے والد کی وفات دادی کی وفات سے پہلے ہوئی ہے اور دادی کی بعد میں، میری دادی کی وراثت میں ایک پراپرٹی ہے،جس کو بیچا جائے گا،بیچنےکےلیےحکومتی کاغذات کے مطابق تمام وارثین کے ساتھ میرے والد کے وارثین کا پیش ہونا لازمی ہے۔ہم تین بہن بھائی اور والدہ ہیں، یہ پراپرٹی بیچنے کے لیے ہم سب کا پیش ہونا ضروری ہے، پیش ہونے کے لیے بہت سا وقت اور اخراجات درکار ہیں (مثلا کسی کو دوسرے ملک سے بچوں کو چھوڑ کےکراچی آنا ہو گا، اپنی جاب سے چھٹیاں کرنا ہوں گی اور کاغذات کی تیاری کے لیےحکومت کی فیس وغیرہ دینی ہوں گی) تو کیا ان اخراجات اور وقت کے معاوضے کا مطالبہ کرنا شرعا جائز ہے ؟َ
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالااخراجات وراثتی پراپرٹی کوفروخت کرنےسےمتعلق ہیں،اس لیےیہ اخراجات وراثت سےادا کیےجائیں گے،لہذاصورت مسئولہ میں میراث میں حصہ نہ پانےوالےبھتیجوں کی آمدورفت سےمتعلق حقیقی اخراجات حصہ پانےوالےورثاء بقدرحصص ادا کریں گے۔
حوالہ جات
"مجلۃ الاحکام العدلیہ":206:(المادة1073)الاموال المشترکۃشرکۃ الملک 1045 تقسم حاصلاتھابین اصحابھاعلی قدرحصصھم۔
"مجلۃ الاحکام العدلیہ"248:
(المادة 1308)متی احتاج الی التعمیر والترمیم یعمرہ اصحابہ بالاشتراک علی مقدار حصصھم ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
/20صفر 1444 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |