78203 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:ہاشم والدغلام فریدکا4سال سعودیہ عرب میں رہنےکےبعد وہاں انتقال ہوگیا۔
ورثہ میں مرحوم کے 4حقیقی بھائی:شریف،حنیف،ادریس،عبدالقدوس اورایک باپ شریک بہن ہے۔
بیوہ حیات ہے،مرحوم کےبچےنہیں ہیں اوروالدین پہلےوفات پاچکےہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کی جائیدادموجود ورثہ میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ مرحوم کی تمام جائیداد کی قیمت فروخت لگواکرمکمل قیمت کو مرحوم کی وفات کےوقت موجود ورثہ :ایک بیوہ اورچارحقیقی بھائیوں میں تقسیم کیاجائےگا۔
تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ بیوہ کوکل میراث کاچوتھائی حصہ ملےگا، (چونکہ مرحوم کی کوئی اولاد نہیں ہے،اس لیےمرحوم کےحقیقی بھائی بھی وارث ہونگے) اور باقی میراث مرحوم کےبھائیوں میں برابرتقسیم ہوگی ،باپ شریک بہن میراث سےمحروم ہوگی۔
اگرفیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتو کل جائیداد کا 25%بیوہ کوملےگا،اور18.75% حصہ ہربھائی کو ملےگا۔
حوالہ جات
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
20/ربیع الثانی 1444ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |