021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گندم کا آٹے سے تبادلہ کرنا
78215خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

زید نے آٹا چکی والے کو پچیس کلو گندم پیسنے کے لئے دیا،جب تین کلو گندم پیسنے کے لئے رہ گیا تو بجلی چلی گئی،جس کی وجہ سے مشین بندہ ہوگئی،اب چونکہ زید کو جلدی تھی،کیونکہ وہ رکشہ کرایہ پر لایا ہوا تھا تو زید نے دکان والے سے کہا کہ ان تین کلو گندم کے بدلے مجھے پسا ہوا آٹا دے دو۔

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیا گندم کے بدلے آٹا برابر سرابر  لینا شرعا کیسا ہے؟

بکر کا کہنا ہے گندم کے بدلے ہم وزن آٹا لینا درست ہے،جبکہ عمرو کا کہنا ہے کہ گندم کے بدلے آٹا لینا درست نہیں،صحیح صورت یہ ہے کہ زید گندم دکان والے پر فروخت کردے اور پھر جو پیسے ملے ان سے آٹا خرید لے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گندم اور آٹے کا ایک دوسرے سے تبادلہ سود کے شبہ کی وجہ سے جائز نہیں،نہ برابر سرابر اور نہ کمی بیشی کے ساتھ،کیونکہ ان میں برابری ممکن نہیں،اس لئے تین کلو گندم کے بدلے تین کلو آٹے کا تبادلہ درست نہیں۔

نیز سوال میں ذکر کی گئی متبادل صورت اختیار کی جاسکتی ہے،بشرطیکہ دونوں معاملے ایک دوسرے سے مشروط نہ ہوں،بلکہ دونوں معاملے مستقل طور پر ایک دوسرے سےعلیحدہ کئے جائیں۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (11/ 291)
وكذلك بيع الحنطة بدقيق الحنطة ؛ لأن في الحنطة دقيقا إلا أنه مجتمع ؛ لوجود المانع من التفرق ، وهو التركيب ، وذلك أكثر من الدقيق المتفرق عرف ذلك بالتجربة إلا أن الحنطة إذا طحنت ازداد دقيقها على المتفرق .
ومعلوم أن الطحن لا أثر له في زيادة القدر فدل أنه كان أزيد في الحنطة ؛ فيتحقق الفضل من حيث القدر بالتجربة عند العقد فيتحقق الربا" .
"رد المحتار "(20/ 146):
"( لا ) يجوز ( بيع البر بدقيق أو سويق ) هو المجروش ولا بيع دقيق بسويق ( مطلقا ) ولو متساويا لعدم المسوى فيحرم لشبهة الربا خلافا لهما".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ:" ( قوله لعدم المسوى ) قال في الاختيار والأصل فيه : أن شبهة الربا وشبهة الجنسية ملتحقة بالحقيقة في باب الربا احتياطا للحرمة ، وهذه الأشياء جنس واحد نظرا إلى الأصل ، والمخلص أي عن الربا هو التساوي في الكيل ، وأنه متعذر لانكباس الدقيق في المكيال أكثر من غيره وإذا عدم المخلص حرم البيع .
( قوله خلافا لهما ) هذا الخلاف في بيع الدقيق بالسويق كما هو صريح الزيلعي ، فأجازاه لأنهما جنسان مختلفان ، لاختلاف الاسم والمقصود ولا يجوز نسيئة لأن القدر يجمعهما ط وكذا اقتصر على ذكر الخلاف في هذه المسألة في الهداية وغيرها وفي شرح درر البحار ومنع اتفاقا أن يباع البر بأجزائه كدقيق وسويق ونخالة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

20/ربیع الثانی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب