78238 | نماز کا بیان | امامت اور جماعت کے احکام |
سوال
مقتدی نماز میں اگرامام سےپہلےغلطی سے سراٹھائے ،اس کےبعد معلوم ہو کہ امام توابھی تک سجدہ میں ہے،تواب مقتدی کیاکرے امام کاانتظارکرےیانماز توڑکردوبارہ امام کی اقتدامیں ازسرنونماز کی نیت باندھے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مقتدی کو امام کےسجدہ سےسر اٹھانےکے بعدہی سراٹھاناچاہئے، امام سے پہلےسراٹھانامکروہ اورناپسندیدہ عمل ہے،البتہ اگرمقتدی نماز میں امام سےپہلےغلطی سےسراٹھائےتواس کوچاہئےکہ دوبارہ سجدہ میں چلاجائے،اس طرح کرنے سےنماز درست ہوجا ئے گی ، امام کےتابع ہونے کی وجہ سے اسے تیسراسجدہ نہیں سمجھاجائےگا،اگر دوبارہ سجدہ میں نہ چلاگیا تو کراہت کےساتھ نمازاداہوجائے گی۔
حوالہ جات
سمعت أبا هريرة، عن النبي ﷺ قال :أما يخشى أحدكم أوألا يخشى أحدكم إذا رفع رأسه قبل الإمام، أن يجعل الله رأسه رأس حمار، أو يجعل الله صورته صورة حمار .
) صحیح البخاری:کتاب الأذان، باب ِإثم من رفع رأسه قبل الإمام)
إذا رفع المقتدي رأسه من الركوع أو السجود قبل الإمام ينبغي أن يعود ولا يصير ركوعين وسجودين. كذا في الخلاصة.(الفتاوی الھندیۃ :1/90)
ويكره للمأموم أن يسبق الإمام بالركوع والسجود وأن يرفع رأسه فيهما قبل الإمام. كذا في محيط السخرسی.(الفتاوی الھندیۃ:(1/107)
محمدادریس
دارالافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی
20/ربیع الثانی/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |